ذرائع کے مطابق یہ یقین دہانیاں کچھ عرب ممالک کی طرف سے کرائیں گئی تھیں۔ انہی ذرائع کے مطابق اسرائیل اگر فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر اپنے موقف میں نرمی پیدا کرے تو چند ہفتوں یا مہینوں میں گیلاد شالیت کی رہائی عمل میں آ سکتی ہے۔
تاہم کہا جا رہا ہے کہ تل ابیب کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لئے حماس کی طرف سے پیش کردہ فہرست میں کچھ ناموں پر تحفظات ہیں۔ ان افراد کا تعلق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی فہرست میں اسرائیل نے "فتح” کے رہنما مروان البرغوثی کی رہائی پر مواقفت کا اظہار کیا ہے۔
ادھردوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک، گیلاد شالیت کی رہائی کے لئےغزہ پر دوبارہ فوجی مہم جوئی کا عندیہ بھی ظاہر کر چکے ہیں۔ عبرانی ٹیلی ویژن چینل ٹو سے بات کرتے ہوئے باراک نے امید ظاہر کی کہ یرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجی کی رہائی اب دنوں کی بات ہے۔
باراک کا کہنا تھا کہ "عین ممکن ہے یہ کام موجودہ حکومت کی مدت کے خاتمے یا پھر اس ماہ ہونے والے انتخاب کے بعد بننے والی حکومت کے ابتدائی دنوں میں تکمیل پا جائے”۔ باراک نے شالیت کی رہائی سے متعلق دو ٹوک تفصیل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "میں فی الوقت اس موضوع پراس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا۔”