وزارت امور اسیران کے ڈائریکٹر ریاض اشقر نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ شہر سے جنوری کے مہینے میں جنگ کے دوران 200 شہریوں کو گرفتار کیا – انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران قابض فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں سے کم از کم 700 شہریوں کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی، جن میں سے دو سو ابھی تک جیلوں میں بند ہیں یا لاپتہ ہیں-
اشقر نے کہا کہ جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے شہریوں کو جیلوں میں پہلے سے موجود قیدیوں کے ساتھ نہیں رکھا گیا بلکہ انہیں الگ سے عقوبت خانوں میں ٹھونسا گیا ہے-گرفتار شدگان میں پانچ خواتین شامل ہیں جن میں ایک 14 سال کی بچی برکات ملکی اور سولہ سالہ تیسیر ابو عیشہ بھی شامل ہے – اس کے علاوہ پچاس سالہ زھوہ ابو عیش اور رندہ احمد شحاتیت تئیس سالہ کفاح کو الخلیل شہر سے گرفتار کرنے سے قبل بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا –
محکمہ امور اسیران کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ قابض فوج نے خواتین کے علاوہ بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد کو حراست میں لیا، ان کے پاس موجود اعدادو شمار کے مطابق قابض صہیونی فوج نے جارحیت کے دوران پچاس بچوں کو گرفتار کیا – اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں میں سے دو کی عمریں بارہ سال اور ایک کی تیرہ برس بیان کی جاتی ہے-
انہوں نے کہا کہ قابض فوج نے نہ صرف غزہ اور مغربی کنارے سے خواتین ، بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کیا ، بلکہ جیلوں میں موجود پہلے سے پابند سلاسل شہریوں کو میسر ان کے بعض بنیادی حقوق سے بھی محروم کردیا -جیل انتظامیہ کا قیدیوں سے بد سلوکی میں مزید اضافہ ہوا – اس دوران قابض فوج نے اوھلی کیدار جیل میں موجود 152 قیدیوں کو نماز کی ادائیگی سے روک دیا – دوران جنگ قیدیوں کو زرد رنگ کے لباس میں رکھاگیا – قیدیوں کو ان کے اعزہ سے ملنے پر پابندی عائد کی گئی اور ملاقاتیوں سے نہایت توہین آمیز سلوک کیا جاتا رہا –
ریاض اشقر کا کہنا تھا کہ قابض فوج کی جانب سے غزہ میں جنگ کے دوران اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) اور جہاد اسلامی کے ارکان کو گرفتار کیا گیا ، جبکہ جیلوں میں موجود قیدیوں میں بھی بڑی تعداد ان ہی دونو ں جماعتوں سے وابستہ شہریوں کی ہے-
قیدیوں کے ساتھ بد سلوکی کے علاوہ اسرائیلی عدالتوں نے بھی فلسطینی قیدیوں سے نا انصافی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی-اسرائیل جیل میں سب طویل قید کاٹنے والے شہری عدنان حمارشہ کو رواں ماہ کی بارہ تاریخ کو رہا کیا جانا تھا، لیکن اس دوران اسرائیلی فوجی عدالت نے ان تمام قیدیوں کی مدت اسیر ی میں مزید کئی کئی ماہ کا اضافہ کردیا جنہیں حال ہی میں رہا کیا جانا تھا- مجدل جیل میں فلسطینی ممبر قانون ساز کونسل جمال الطیراوی کو قید تنہائی میں ڈال دیا گیا اور ان کی عدالت میں پیشی کو بھی غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا-
دوسری جانب اسرائیل نے مختلف جیلوں میں قیدو بند کی صعوبتیں اٹھانے والوں سے نہایت غیر انسانی سلوک کا رویہ اپنا رکھا ہے-اسرائیل کے تیس سے زائد عقوبت خانوں میں ڈالے گئے گیارہ ہزار قیدیوں میں سے پندرہ سو مختلف نوعیت کی مہلک بیماریوں کا شکار ہیں- مریض اور زخمی قیدیوں کے بگڑتی ہوئی صحت کو قابض جیل حکام تفتیش کے ایک حربے کے طور پر استعمال کررہی ہے-