ستر کی دہائی میں اسرائیل کی مختلف مہم جوئیوں میں کامیابی کے باوجود ان کے خطرناک نتائج سامے آئے۔ فلسطین میں تنظیم آزادی فلسطین اور لبنان میں حزب اللہ جیسی عسکری تنظیموں کا وجود میں آنا بھی اسرائیل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔
صہیونی تجزیہ کار نے کہا کہ اسرائیل کا ایٹمی قوت ہونا بھی اپنے دشمنوں کو خوف زدہ کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ایٹمی طاقت سے کسی حد تک اسرائیل کو ڈیٹرنس ملی لیکن اس سے بڑی کامیابی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
گابی شیفر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے بعض فلسطینی عسکری تنظیموں سے جنگ بندی کے باوجوداسرائیل مخالف گروپوں کی طرف سے حملوں کا خطرہ رہے گا۔ انہوں نے اس پر زور دے کر کہا کہ اسرائیل اگر اپنی بقاء میں سنجیدہ ہے تو اسے حماس جیسی فلسطینی عوام کی بڑی نمائندہ جماعتوں سے مذاکرات کی راہ اختیار کرنا ہوگی۔ اسرائیل حماس سے خود کو تسلیم کرانے کا مطالبہ کرتا ہے، اسرائیل کو بھی حماس کی سیاسی حیثیت کو تسلیم کرنا ہو گا۔