دوشنبه 05/می/2025

ووٹ بنک بڑھانے کے لیے غزہ پر جنگ مسلط کی گئی: سروے رپورٹ

پیر 26-جنوری-2009

غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری کا مقصد آئندہ ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات جیتنا تھا- اسرائیلی کثیر الاشاعت اخبار’’ ہارٹز‘‘ کے تحت کیے گئے ایک عوامی سروے میں شہریوں کی اکثریت نے  غزہ کی جنگ کو موجودہ حکومت کی انتخابی مہم کا حصہ قرار دیا ہے-

سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دائیں بازو کی ا نتہا پسند یہودی جماعتوں نے اس جنگ سے فائدہ اٹھایا- دائیں بازو کی کٹر یہودیوں پر مشتمل لیکوڈ پارٹی کو امید ہے کہ جنگ کے بعد کم از کم 64 نشستیں حاصل ہو جائیں گی، اس طرح لیکوڈ کے سربراہ بنیامین نیتن یاہو کے اسرائیل میں وزیر اعظم بننے کے امکانات روشن ہو جائیں گے-
 
سروے میں مختلف سیاسی راہنمائوں کی حمایت سے متعلق سروے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے- سروے میں موجودہ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کو جنگ سے قبل 53 فیصد عوامی حمایت حاصل تھی جو کہ جنگ کے بعد بڑھ کر 70 فیصد تک پہنچ گئی ہے- اسی طرح وزیر خارجہ زیپی لیونی کو جنگ سے قبل47 فیصد عوامی حمایت حاصل تھی اور جنگ کے بعد یہ شرح51 فیصد تک پہنچ گئی ہے – موجودہ وزیر اعظم جن کی عوامی حمایت ان کی کرپشن کی وجہ سے صرف چودہ فیصد رہ گئی تھی، جنگ کے بعد 47 فیصد یہودیوں کی نظر میں اولمرٹ کی پاک ہو گئے ہیں-

دوسری جانب کدیما کی سربراہ اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیونی کا کہنا ہے کہ لیکوڈ جماعت کی کامیابی اور بعد ازاں حکومت سازی کی صورت میں اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعلقات خراب ہو سکتے ہیں- ماضی میں بھی لیکوڈ کے دور حکومت میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں کشید گی پائی جاتی رہی ہے- لیبر پارٹی کے راہنمائوں ایہود باراک اور دیگر کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان بہترین تعلقات کے قیام کی ضمانت صرف ان کی جماعت اور حکومت دے سکتی ہے-

مختصر لنک:

کاپی