دوشنبه 05/می/2025

غزہ جنگ میں تین لاکھ پچاس ہزار بچے ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی مریض بن گئے

اتوار 25-جنوری-2009

برطانوی اخبار”دی گارڈین” نے انکشاف کیا ہے غزہ پر اسرئیلی جارحیت کے دوران  تین لاکھ پچاس ہزار بچے نفیساتی، ذہنی اور جسمانی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
 
گارڈین نے غزہ میں تعینات اپنے نامہ نگار کی تیار کردہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ  غزہ کے ہسپتالوں میں جنگ سے متاثرہ بچوں کی ایک بڑی تعداد زیر علاج ہے جو نفسیاتی اور ذہنی طور پر بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹ میں غزہ کی ایک پندرہ سالہ امیرہ قرم نامی بچی کی مثال دی گئی ہے، جو جنگ کے دوران زخمی ہو گئی تھی۔
 
اسے ہسپتال داخل کیا گیا۔ ابتداء میں اس کی حالت نسبتا بہتر تھی اور وہ صحیح انداز میں بات چیت کر لیتی تھی، لیکن اب اس نے بولنا بھی بند کردیا ہےاور صرف اشاروں کنایوں میں بات کرتی ہے جبکہ اس کی زبان نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ رپورٹ میں غزہ اور مصر کے مختلف ہسپتالوں میں داخل فلسطینی بچوں کی پوری تفصیل جاری کی گئی ہے۔
 
اس بچی نے اپنے والد، چودہ سال کے ایک بھائی اور سولہ سال کی اپنی بہن کو اسرائیلی بم حملے میں شہید ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔  جس کے بعد اس کے حواس نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ امیرہ قرم ان ہزاروں بچوں میں سے ایک ہے جنہوں نے اپنے پیاروں  کواپنی آنکھوں کے سامنے خاک اور خون میں لوٹتے دیکھا۔

گارڈین مزید لکھتا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں مسلط جنگ کے دور رس منفی اثرات طویل مدت تک رہیں گے، کیونکہ جنگ کی تباہ کاریوں اور خون کی بہتی ندیوں کی جو تصویر ان ننھی منھی آنکھوں میں بس گئی ہے اسے مٹتے طویل مدت درکار ہوگی۔ جنگ سے جسمانی طور پر متاثر ہونے والے بچے شائد جلدی صحت یاب ہو جائیں لیکن نفسیاتی اور ذہنی طورپر مفلوج ہونے والے بچوں کا علاج کافی حد تک مشکل دکھائی دیتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی