دوشنبه 05/می/2025

اسرائیل نے غزہ پر جارحیت کے دوران مساجد کو دانستہ ٹارگٹ کیا

منگل 20-جنوری-2009

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’’انٹرنیشنل ہیومن فرنڈ شپ‘‘ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ پر حملے کے دوران فوج کو مساجد پر حملے کی کھلی چھٹی دے رکھی تھی- غزہ پر جاری رہنے والی اسرائیلی دہشت گردی میں غزہ کی ستائیس مساجد کو دانستہ طور پر ٹارگٹ بنا کر مسمار کیا گیا، جن میں سینکڑوں بچے شہید اور زخمی ہوئے-

ویانا میں تنظیم کے دفتر سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بمباری کے دوران شہری اپنے گھروں سے نکل کر مساجد میں پناہ لیتے لیکن قابض فوج مساجد پر بھی تباہ کن ہتھیاروں سے بمباری کرتی- اس طرح شہریوں کی شہادتوں میں اضافے کا ایک سبب اسرائیل کا رہائشی علاقوں اور مساجد میں اندھا دھند بمباری کرنا تھا-

رپورٹ میں غزہ کی مسمار کی گئی تمام مساجد کے نام اور ان میں شہید فلسطینیوں کی تعداد بھی جاری کی ہے-
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج کی بمباری کے دوران درجنوں مساجد کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ کئی مساجد کے ڈھانچے اب ناقابل استعمال ہو چکے ہیں-

قابض فوج نے مساجد کے بعد تعلیمی اداروں، سکولوں اور یونیورسٹیوں پر اندھا دھند بمباری کی اور ہر اس گھر کو بمباری کا نشانہ بنایا جہاں زیادہ سے زیادہ شہری خواتین اور بچے پناہ لیے ہوئے تھے- ’’انٹرنیشنل ہیومن فرنڈ شپ‘‘ نے اسرائیلی جارحیت کو بدترین دہشت گردی اور سنگین ترین جنگی جرم قرار دے دیا ہے-
 
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے 1940ء کے دوران کی برطانوی فوج کشی کی یاد تازہ ہوئی ہے- دوسری جنگ عظیم کے دوران اس وقت کی برطانوی افواج نے اجتماعی قتل عام کی مثالیں قائم کیں اور مساجد اور عبادت خانوں کو ٹارگٹ بنا کر تباہ کیا گیا-

مختصر لنک:

کاپی