زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے وزارت صحت نے منصوبہ بندی کررکھی ہے- ہسپتالوں کی انتظامیہ حصار بندی اور وسائل کی کمی کے باوجود بدترین حالات سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار ہے- ہسپتالوں میں اب تک 4300 سے زائد زخمی اور 935 شہداء کے جسد خاکی لائے جاچکے ہیں- شہداء میں 41 فیصد بچے اور خواتین ہیں جبکہ زخمیوں میں خواتین اور بچوں کا تناسب پچاس فیصد سے زائد ہے- غزہ سے باہر اردن، سعودی عرب، مصر اور لیبیا میں علاج کے لیے ایک سو چالیس زخمیوں کو منتقل کیا گیا جن میں سے گیارہ جام شہادت نوش کر گئے-
اسرائیلی افواج نے زخمیوں کو علاج کے لیے انہیں ہسپتال منتقل کرنے والی طبی ٹیموں کو ٹارگٹ کر کے بمباری کی جس سے محکمہ صحت سے متعلقہ گیارہ افراد شہید اور سولہ زخمی ہوئے- ان حملوں میں پانچ ایمبولینس گاڑیاں اور صحت کے پانچ مراکز تباہ ہوئے- وزارت صحت نے 33 غیر ملکی ڈاکٹروں کا غزہ میں استقبال کیا زخمیوں کے علاج کے لیے انہیں سہولتیں فراہم کیں-
ذرائع ابلاغ کو شہداء اور زخمیوں کی صورت حال اور ان کی تعداد کے متعلق معلومات بہم پہنچائی جارہی ہیں- بیان کے مطابق طبی مراکز اور طبی ٹیموں سے رابطوں میں مشکلات اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود وزارت صحت اپنی بساط کے مطابق شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے میں مصروف ہے، غزہ کے اکثر ہسپتالوں کی بجلی ابھی تک کٹی ہوئی ہے، جس سے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو اپنے کام میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے-
اقتصادی مشکلات کے متعلق بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی سرحدیں ابھی تک بند ہیں- خورد و نوش کی اشیاء اور دیگر امدادی اشیاء کے روزانہ صرف بائیس ٹرک غزہ پہنچ رہے ہیں جبکہ غزہ کی ضروریات پورا کرنے کے لیے روزانہ 478 ٹرک امدادی اشیاء کی ضرورت ہے-
آٹے اور روٹی کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مخصوص ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو آٹے کی تقسیم کی نگرانی کرتی ہیں اور قیمتوں پر نظر رکھتی ہیں- تندوروں اور روٹی پلانٹس کو روزانہ تقریباً 56 ٹن آٹا تقسیم کیا جارہا ہے- بجلی کی کمی لوڈ شیڈنگ اور گیس کی کمی کے باعث پکی پکائی روٹی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے-
سیکورٹی کی صورت حال کے متعلق کابینہ کے جنرل سیکرٹری نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے پولیس اور امن قائم کرنے والے اداروں کو براہ راست نشانہ بنایا- پولیس اسٹیشنز اور امن قائم کرنے والے اداروں کے اکثر مراکز تباہ ہو چکے ہیں لیکن انتظامیہ نے اپنا کام ایک لمحے کے لیے بھی نہیں روکا-
ضرورت کے تحت تبدیلیاں کی گئی ہیں- پولیس اہلکار غزہ میں پھیلے ہوئے ہیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس بھی اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے اور ٹریفک کا نظام قانون کے مطابق چل رہا ہے- قابض اسرائیلی افواج نے بمباری کر کے فلسطینی وزارت مالیات کی عمارت تباہ کردی لیکن اس کے باوجود وزارت حکومتی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں دیر نہیں ہوئی اور غزہ میں پچیس ہزار سے زائد ملازمین کو دسمبر کی تنخواہوں کی ادائیگی بروقت کردی گئی-