دوشنبه 05/می/2025

اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں امریکی ہتھیاروں کا تجربہ بھی کرلیا

اتوار 11-جنوری-2009

امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں کے مطابق، غزہ کی پٹی پر فوجی جارحیت کے دوران اسرائیل نے کئی قسم کے مہلک ہتھیار بھی ٹیسٹ کرلیے ہیں ان میں وہ ہتھیار بھی شامل ہیں جو امریکہ نے گزشتہ چند برسوں میں اسرائیل کو وافر مقدار میں فراہم کیے ہیں- نیز یہ کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی کی وجہ ہی سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بھرپور جارحیت کا فیصلہ کیا-

انٹر پریس سروس نیوز ایجنسی نے مڈل ایسٹ رپورٹ واشنگٹن کے ایڈیٹر موعن ربانی کے حوالے سے خبر شائع کی ہے کہ امریکہ و اسرائیل کے درمیان بھرپور فوجی تعاون اور اسرائیل کی جانب سے جنگیں شروع کرنے کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے کہ اسرائیلی حکومت حقیقی زمینی و فضائی جنگ میں نئے ہتھیار ٹسٹ کرنے میں کامیاب رہی اور اس سے امریکہ کو بلواسطہ فائدہ پہنچ رہا ہے-

ربانی نے مزید کہا کہ ان ہتھیاروں سے کم مؤثر ہتھیار عربوں کو انتہائی مہنگے فروخت کیے جاتے ہیں جو امریکی اسلحہ ساز اداروں کے اہم گاہک ہیں اور اسی کی بدولت اسرائیل کو بھاری امداد دی جاتی ہے-

بش انتظامیہ نے اسرائیل کو سیکورٹی انتظامات کے لیے اکیس بلین ڈالر کی رقم گزشتہ آٹھ برسوں میں فراہم کی- ان میں سے نو ملین ڈالر بطور گرانٹ کے دیے گئے- سال 2008ء میں اسرائیل نے 75 ایف 35 جیٹ فائیٹرز نو فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں اور چار بحری کشتیوں کے لیے امریکہ سے بائیس بلین ڈالر کے معاہدے کیے-

جمہوری رکن کانگرس ڈینس کچ انچ نے گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کو ایک خط تحریر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر کارروائی کے دوران امریکی اسلحے کے استعمال سے اسلحہ برآمد کنٹرول کے قانون کی خلاف ورزی کا امکان ہے-

مختصر لنک:

کاپی