اسرائیلی فوج غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کے دوران غیر قانونی طور پرسفید فاسفورس استعمال کررہی ہے.یہ انکشاف برطانیہ کے موقر اخبار دی ٹائمز میں جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے اور ثبوت کے طور پر اس گولہ بارود کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں.
اخبار نے لکھا ہے کہ غزہ کی سرحد پرموجود اسرائیلی توپخانے کے گولہ بارود کے ذخیرے کی اسی ہفتے لی گئی تصاویر سے سفید فاسفورس کے گولوں کی موجودگی کاپتا چلا ہے.رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سفید فاسفورس کے استعمال کی وجہ سے نشانہ بننے والے فلسطینیوں کے جسم بری طرح جھلسے پائے گئے ہیں.
رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی قانون کے تحت سفید فاسفورس کا شہریوں کے خلاف استعمال ممنوع ہے.اخبار نے اسرائیل غزہ سرحد پرہلکے پیلے، نیلے رنگ کے گولوں کی لی گئی تصاویرشائع کی ہیں جن سے ان کی ایم 825اے1 کے طور پرشناخت ہوئی ہے اورانہیں اسی نمبر کے ساتھ نشان زد بھی کیا گیا ہے.یہ اسلحہ امریکی ساخت ہے.
دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج فاسفورس آکسیجن کے ساتھ دھواں پیدا کرنے کے لئے بھی استعمال کررہی ہے تاکہ زمینی فوج کارروائی کے لئے پیش قدمی کرسکے.
غزہ میں میڈیکل ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ انہیں جھلسنے سے زخمی ہونے والے مریضوں کے علاج میں مشکلات کا سامنا ہے اور انہوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ زخم سفید فاسفورس کے استعمال کے نتیجے میں ہوئے ہیں.
ٹائم نے ایک ڈاکٹر محمد عزیز کے حوالے سے لکھا ہے کہ ”جھلسنے کے زخم بہت غیر معمولی ہیں اور اس طرح جلنے کے زخم نہیں ہیں جس طرح کے ہم عام طور پر دیکھتے ہیں.یہ تیسرے درج کے جلنے کے زخم ہیں جن پر قابوپانا ہمارے لئے مشکل ہورہا ہے”.