حماس نے دفاعی نقطہ نظر سے غزہ کے کئی اہم علاقوں میں خندقیں کھود کر خود کو کسی بھی حملے کے لیے تیار کر لیا تھا – رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے دوران اسرائیل پر کوئی بڑا حملہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس عرصے میں کوئی فدائی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے-
حماس نے ان تمام امور سے توجہ ہٹا کو غزہ میں اپنا نیٹ ورک مضبوط بنانے پر توجہ دی -یہی وجہ ہے کہ حماس اب نہ صرف دور تک مار کرنے والے راکٹوں کی تیاری اور فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ اس کے پاس بڑی تعدا د میں ماہر جنگجو بھی موجود ہیں-
حماس کے پاس موجود زیر زمین اسلحہ کے ذخیروں اور حماس کے فوجی مراکز کے درمیان زیر زمین راستے ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے بڑی مہارت کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے- رپورٹ کے مطابق حماس نے گزشتہ برس غزہ کی آدیوں پر دو ہزار راکٹ داغے جن سے تیس سے زائد یہودی ہلاک ہوئے، جبکہ سال دو ہزار سات میں 1271 راکٹ فائر کیے گئے تھے-
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حماس کی جانب سے اڑھائی سو راکٹ فائر کئے جا چکے ہیں- رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس نے مغربی کنارے سے اپنی توجہ ہٹا کر ساری توجہ غزہ کی پٹی پر مرکوز کیے رکھی، مغربی کنارے میں ایسی کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں کی گئی-