شنبه 10/می/2025

اولمرٹ اور باراک کے درمیان شدید اختلافات کی موجودگی کا انکشاف

ہفتہ 3-جنوری-2009

اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے غزہ کی پٹی پر حملے سے قبل وزیرد فاع ایہود باراک کے وزیر اعظم ایہود اولمرٹ اور وزیر خارجہ زیپی لیونی کے درمیان جنگ سے متعلق شدید اختلافات پائے جاتے رہے ہیں-

باراک باربا ر فلسطینی عسکری جماعتوں اور حماس کے ساتھ جنگ بندی پر زور دیتے رہے جبکہ موخر الذکر نہ صرف جنگ بندی جاری رکھنے کے مخالف تھے بلکہ فوجی کارروائی پر مصر تھے- اسرائیل کی اعلی سطح کی قیادت میں نہ صرف جنگ سے پہلے اختلافات تھے بلکہ غزہ پر حملے شروع ہونے کے بعد بھی حماس سے عارضی جنگ بندی سے متعلق بھی اختلافات کا شکار تھے-

ایہود باراک کی جانب سے اڑتالیس گھنٹے کی عارضی جنگ پر وزیر خارجہ زیپی لیونی نے کہا کہ اس مہلت سے حماس کو آکسیجن فراہم ہوگا اور اسے اسرائیل کے خلاف جنگ کی تیاری کا موقع مل سکتا ہے- دوسری جانب ا سرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ مسلسل عالمی راہنمائوں سے رابطے کرکے انہیں یہ باور کرارہے ہیں کہ غزہ پر ہونے والے حملے اب تک بے سود ثابت ہوئے ہیں- حماس کو کمزور کرنے اور اپنے اہداف کے حصول کے لیے طویل مدت درکار ہو سکتی ہے-

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے حالیہ دنوں میں غزہ میں حماس کے بعض مراکز پر حملوں میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے-

فوج کو کچھ ایسی تصاویر بھی حاصل ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کے ہاں دھماکہ خیز مواد کے بڑے  بڑے ذخیرے موجود ہیں، جبکہ حماس کے ہاں ’’گراڈ‘‘ طرز کے پینتیس کلو میٹر تک مار کرنے والے میزائل کی بھی بڑی تعداد ہے – اس کے علاوہ اسلحہ سازی کی فیکٹریوں کا بھی انکشاف کیا گیا ہے-

مختصر لنک:

کاپی