شنبه 10/می/2025

زیپی لیوینی نے ایک مرتبہ پھراسرائیلی حملے روکنے کی تجویزمسترد کردی

جمعہ 2-جنوری-2009

صہیونی وزیر خارجہ زیپی لیوینی نے جمعرات کو پیرس میں فرانس کے صدر نکولا سرکوزی سے غزہ کی صورت حال پر بات چیت کی ہے اورانہوں نے ایک مرتبہ پھر بڑی ڈھٹائی کے ساتھ فرانس کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد بہم پہنچانے کے لئے عارضی جنگ بندی کی نئی تجویزمسترد کردی ہے.

فرانسیسی صدر کے ساتھ ایک گھنٹے کی ملاقات کے بعد زیپی لیوینی نے کہا کہ ”اسرائیل غزہ میں حماس اور فلسطینیوں کے خلاف حملے روکنے کا فیصلہ ازخود کرے گا کہ کب یہ کارروائی ختم کرنا ہے”.

اسرائیلی وزیرخارجہ نے دعویٰ کیاکہ”غزہ میں فوجی کارروائی کے دوران حماس کے ارکان اور عام شہری آبادی کے درمیان فرق کیا جارہا ہے اورا س میں ہم انسانی صورت حال کو مکمل طور پر اس سطح پر رکھنے کی کوشش کررہے ہیں جیسا کہ یہ ہونی چاہئے”.

اس سے پہلے اسرائیلی وزارت خارجہ نے زیپی لیوینی کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ”غزہ کی پٹی میں کوئی انسانی بحران نہیں ،اس لئے انسانی بنیادوں پر کسی جنگ بندی کی بھی ضرورت نہیں ہے”.لیکن ان کے اس جھوٹ کا پول میڈیا میں شائع ہونے والی ان تصاویر نے کھول دیا ہے جن میں فلسطینی خواتین ،بچے اور نوجوان ڈبل روٹی اور کھانے پینے کی دوسری اشیاء کی خریداری کے لئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں.

صہیونی وزیرخارجہ نے گوئبلزکی روح کو شرماتے ہوئے اپنے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ”اسرائیل غزہ کی پٹی کو جامع انسانی امداد مہیا کررہا ہے اور اس میں اضافہ کررہا ہے”.لیکن برسر زمین فلسطینی اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق اسرائیل نے خودسے فلسطینیوں کو کوئی سامان مہیا کرنے کے بجائے اقوام متحدہ کے اداروں کا امدادی سامان بھی بارڈر کراسنگزپرروک رکھا ہے.

زیپی لیوینی اسرائیل کے اس موقف کے باوجود فرانس کا دورہ کررہی ہیں کہ وہ غزہ پر جارحانہ حملے روکنے کے لئے تیار نہیں ہے جبکہ فرانس نے جنگ بندی کے لئے نئی کوششیں شروع کی ہیں.

اسرائیلی وزیرخارجہ نے فرانسیسی صدر نکولاسرکوزی سے ملاقات سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ”یہاں یہ تاثر عام ہے کہ اسرائیل جنگ بندی نہیں چاہتا لیکن ایشو یہ نہیں ہے”.

ان کا کہنا تھا کہ ”ہم اسی صورت میں جنگ بندی پر آمادہ ہوں گے جب حماس ہمارے اسرائیلی شہریوں پر حملے روک دے گی”.لیوینی نے اپنے انٹرویو میں یہ عذر بھی تراشا ہے کہ حماس جنگ بندی کو دوبارہ مجتمع ہونے کے لئے استعمال کرسکتی ہے.

غزہ پر اسرائیلی حملے کا دفاع کرتے ہوئے زیپی لیوینی نے کہا کہ ”فوجی کارروائی کا مقصد حماس کو اقتدار سے نکال باہر کرنا نہیں جس نے جون 2007ء سے غزہ پر اپنا کنٹرول قائم کررکھا ہے بلکہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ جب تک حماس اقتدار میں رہے گی،امن کے امکانات کم ہی رہیں گے”.

دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لئے یورپی یونین کی تجویزقبول کرنے کو تیار ہے جس میں غزہ کی تمام بارڈر کراسنگز کھولنے کی بات شامل ہوگی اوراس کے تحت رفح بارڈر کراسنگ کی نگرانی کے لئے یورپی یونین کے مبصرین کی تعیناتی بھی قبول کرنے کو تیار ہے.

واضح رہے کہ فرانسیسی وزیر خارجہ برنارڈ کوشنر نے انسانی امداد غزہ پہنچانے کی غرض سے 48 گھنٹے کے لئے جنگ بندی اوراسرائیلی حملے روکنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن صہیونی ریاست کی سکیورٹی کابینہ نے بدھ کواس تجویز کو مسترد کردیا تھا.

درایں اثناء فرانسیسی صدر نکولاسرکوزی نے نئے سال کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے نقشہ راہ ”روڈ میپ ” کی تلا ش کے لئے علاقے کا دورہ کریں گے.فرانس کی وزارت خارجہ کے مطابق وہ آئندہ سوموارسے مصر،اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کریں گے.

ادھر نیویارک میں جمعرات کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو رکوانے کے لئے لیبیا کی پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر مشاورت شروع کردی ہے.لیبیا نے یہ قرارداد عرب ممالک کے گروپ کی جانب سے پیش کی تھی اوراس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پرطاقت کے بے مہابا استعمال کی مذمت کی گئی ہے اورفوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے.

مختصر لنک:

کاپی