پنج شنبه 01/می/2025

قتل بھی انعام بھی

منگل 30-دسمبر-2008

صہیونی کارندے یہ اعلان کرتے نظر آرہے ہیں کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حکومت کے وسیع فضائی حملے حماس کے خلاف جنگ تھے اور یہ اس لیے کیے گئے کیونکہ اسرائیل پر غزہ سے راکٹ پھینکے جارہے تھے-

یہ بہت بڑاجھوٹ ہے یہ بیان پڑھیے حماس بار بار یہ دہرا چکی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے ہر قسم کے راکٹ اور میزائل پھینکنے کے سلسلے کو بند کرنے کے لیے تیار ہے بشرطیہ اسرائیل تباہ کن محاصرہ ختم کردے- اسرائیل نے اس پیش کش کو ایک بار نہیں کئی بار مسترد کردیا-

اسرائیل بار بار یہ اعلان کرتا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کردیا ہے اگر یہ درست ہے تو پھر اسرائیل کو کیا ضرورت ہے کہ وہ غزہ کی فضاؤں غزہ کے ساحلوں پر ماہی گیری کرنے والوں کو موت کے گھاٹ اتار دے، لیکن اس دوران میں ایک اسرائیلی بھی ہلاک نہ ہوا اس کے علاوہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ غزہ کے سینکڑوں مریض جاں بحق ہوچکے ہیں اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اسرائیل ان کو غزہ سے باہر جاکر علاج کرانے کی اجازت نہیں دیتا غزہ کی سرحدی راہداریوں اور غزہ کے شہریوں کی زندگی کو کنٹرول کیے ہوئے ہے کیوں، آخر کیوں؟

فلسطینیوں کی طرف سے جو میزائل اسرائیل پر پھینکے جاتے ہیں وہ گھریلو ساختہ ہوتے ہیں اور ان کا بہت زیادہ نقصان نہیں ہوتااور یہ میزائل بھی صرف اس بات پر احتجاج ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے غزہ کی پٹی کو آش وز کیمپ میں تبدیل کردیاگیا ہے لیکن فرق صرف یہ پڑا کہ اب اسرائیل بذات خود ایس ایس کا کردار ادا کررہا ہے- اسرائیل نے چھ ماہ تک جنگ بندی پر عملدرآمد کیا اگر چہ غزہ کا محاصرہ اسرائیل نے اسی انداز میں کررکھا تھا جیسا کہ وارثہ کے انسانی باڑروں نازیوں نے کررکھا تھا-

13نومبر کو اسرائیل نے تباہی مچائی اور 6افراد ک کو شہید کردیا اس جنگ بندی کے دوران بھی اسرائیل نے 49افراد شہید کردیے اسرائیل کی ریاست صہیونی نہیں صہیونی نازی ریاست ہے میں یہ لفظ اس لیے استعمال کررہا ہوں کیونکہ جب یہودی سوچتے ہیں ان کے سوچنے کا انداز نازیوں جیسا ہوتا ہے وہ بذات خود نازی بن جاتے ہیں یہ سراسر جھوٹ ہے کہ اگر اسے حماس کے خلاف جنگ قرار دیا جائے –

یہ تمام فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی جنگ ہے اگر یہ جنگ حماس کے خلاف ہوتی جیسا کہ تل ابیب کی جانب سے دعوی کی جا رہا ہے تو اسے اسرائیلی قیادت —-مارکیٹوں ،میڈیکل سٹوروں کالج کی عمارتوں پرائیویٹ گھروں مسجد وں ثقافتی اداروں ، سڑکوں ،بازاروں اور تجارتی مراکز پر حملہ نہ کرتے- صرف ایسا معاشرہ ہی کام کر سکتا ہے جس کے ذہن پر ہٹلر سوار ہواور وہ مدمقابل کو ختم کرنے کے لئے یکسر عمل پیرا ہو-ایک یہودی ربی نے کہہ دیا ہے کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے وہ نسل کشی ہے-

مختصر لنک:

کاپی