چهارشنبه 14/می/2025

مشرق وسطیٰ پر یو این کی قرارداد

بدھ 17-دسمبر-2008

اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے گزشتہ پانچ برسوں میں پہلی مرتبہ مشرقِ وسطی کے بارے میں ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امریکی حمایت یافتہ امن کا عمل ’ناقابل واپسی‘ ہے۔اس قرارداد میں، جسے امریکہ اور روس نے تیار کیا تھا، دونوں فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قیامِ امن کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ یہ قرارداد پندرہ میں سے چودہ ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ لیبیا نے اپنا ووٹ نہیں ڈالا۔

امریکہ کی وزیرخارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن معاہدے کی طرف پیش رفت ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اُسی راستے پر چلتے رہنا ہے جس کے ذریعے آخر کار اسرائیل کو امن و سلامتی حاصل ہوگی اور وہ اُسی صورت میں حاصل ہوگی جب وہ ایک جمہوری پڑوسی ریاست فلسطین کے ساتھ امن سے رہ سکے۔

’اور یہی راستہ بالآخر فلسطین کے لوگوں کو وہ عزت اور انسانیت فراہم کرے گا جو انہیں اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کے اندر رہنے ہی سے مل سکتی ہے۔‘ ادھر اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاد منصور نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدہ اگلے سال طے پاجائے گا۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے ہمیشہ سکیورٹی کونسل کی جانب سے امن کے عمل میں کردار ادا کرنے کے اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔ اِس وقت اِس معاملے میں ہماری سمجھ کے مطابق اب سکیورٹی کونسل امن کے عمل کی نگرانی کرے گی جو اناپولس میں شروع ہوا تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’مجھے امید ہے کہ ہم نے اِس بات سے سبق حاصل کیے ہونگے کہ ہم سن دو ہزار آٹھ میں امن معاہدے تک نہیں پہنچ سکے جس کا ہم نے وعدہ کیا تھا۔ اور یہی سبق ہمیں دو ہزار نو میں کامیابی تک پہنچاسکتےہیں۔‘

قرارداد میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کوئی ایسے اقدامات نہ کریں جن سے امن عمل کو نقصان پہنچے۔ فریقین کے درمیان موجودہ امن عمل کو امریکہ، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے گزشتہ پانچ برسوں میں پہلی مرتبہ مشرقِ وسطی کے بارے میں ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امریکی حمایت یافتہ امن کا عمل ’ناقابل واپسی‘ ہے۔
اس قرارداد میں، جسے امریکہ اور روس نے تیار کیا تھا، دونوں فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قیامِ امن کے لیے اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ یہ قرارداد پندرہ میں سے چودہ ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ لیبیا نے اپنا ووٹ نہیں ڈالا۔

امریکہ کی وزیرخارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن معاہدے کی طرف پیش رفت ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اُسی راستے پر چلتے رہنا ہے جس کے ذریعے آخر کار اسرائیل کو امن و سلامتی حاصل ہوگی اور وہ اُسی صورت میں حاصل ہوگی جب وہ ایک جمہوری پڑوسی ریاست فلسطین کے ساتھ امن سے رہ سکے۔

’اور یہی راستہ بالآخر فلسطین کے لوگوں کو وہ عزت اور انسانیت فراہم کرے گا جو انہیں اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کے اندر رہنے ہی سے مل سکتی ہے۔‘ ادھر اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاد منصور نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدہ اگلے سال طے پاجائے گا۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے ہمیشہ سکیورٹی کونسل کی جانب سے امن کے عمل میں کردار ادا کرنے کے اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔ اِس وقت اِس معاملے میں ہماری سمجھ کے مطابق اب سکیورٹی کونسل امن کے عمل کی نگرانی کرے گی جو اناپولس میں شروع ہوا تھا۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’مجھے امید ہے کہ ہم نے اِس بات سے سبق حاصل کیے ہونگے کہ ہم سن دو ہزار آٹھ میں امن معاہدے تک نہیں پہنچ سکے جس کا ہم نے وعدہ کیا تھا۔ اور یہی سبق ہمیں دو ہزار نو میں کامیابی تک پہنچاسکتےہیں۔‘

قرارداد میں اسرائیل اور فلسطینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کوئی ایسے اقدامات نہ کریں جن سے امن عمل کو نقصان پہنچے۔ فریقین کے درمیان موجودہ امن عمل کو امریکہ، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے۔  

مختصر لنک:

کاپی