مصر کے وزیر خارجہ احمد عبدالغیط نے ایرانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں اپنا تسلط جمانے کی کوشش کررہا ہے.
انہوں نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ایرانی خطے پر اپنی مخصوص آئیڈیالوجی مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ بعض فلسطینیوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں”.ان کا واضح اشارہ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب تھا.
احمد عبدالغیط نے کہا کہ ”مصر کی خارجہ پالیسی ایران کے ہاتھوں نہیں کھیلے گی اور نہ یہ بعض گروپوں کے مفادات میں تبدیل کی جاسکتی ہے جنہوں نے فلسطینیوں کے حقیقی مقاصد کو دھندلا دیا ہے”.
اس سے پہلے اتوار ہی کومصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ایران کے سابق صدرعلی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی جانب سے غزہ کی سرحد کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کو مستقل طور کر کھولنے سے انکار پرمصر پرتنقید کو مسترد کردیا.
واضح رہے غزہ کی پٹی میں رفح بارڈر کراسنگ واحد گزرگاہ جس کی سرحد اسرائیل کے ساتھ نہیں ملتی.اسرائیل نے گذشتہ سال غزہ پر حماس کے کنٹرول کے بعد سےعلاقے کا مکمل محاصرہ کررکھا ہے اور فلسطینیوں کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی پر پابندی کے علاوہ ان کی نقل و حرکت بھی محدود کردی گئی ہے.
تجزیہ کاروں کے مطابق مصر کے وزیر خارجہ احمدعبدالغیط کے مذکورہ بیان سے دونوں ممالک کے درمیان موجود سفارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا.دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 1979 ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کے نتیجے میں شاہ ایران کی حکومت کے خاتمہ کے بعدسے منقطع چلے آرہے ہیں.
ایران نے 1979ء میں مصرکے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کی مخالفت کی تھی اور1981ء میں مصری صدر انورالسادات کے قتل کے بعد ان کے قاتل کے نام پر تہران کی ایک شاہراہ کا نام رکھ دیا تھا.
مصر نے اس سال جولائی میں ایک ایرانی ٹیلی ویژن چینل العلم کے قاہرہ میں بیورو کو اس بنا پر بند کردیا تھا کہ اس چینل نے انوارالسادات کے بارے میں ایک فلم پیش کی تھی جس میں ان کی شخصیت کو مسخ کیا گیا تھا.
درایں اثناء ایران کی ایک نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فار س کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اول نائب سپیکر محمد حسن ابوترابی فردمستقبل قریب میں مصر کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ غزہ میں بحران کے خاتمہ کے سلسلہ میں بات چیت میں شریک ہوں گے.