ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے ہفتہ کے روز فرانسیسی صدر نکولا سرکوزی کی تنقید کو مسترد کردیا ہے اورکہا ہے کہ ان کے کمنٹس کی کوئی ”سیاسی اعتباریت” نہیں ہے.
احمدی نژاد نے ہفتہ کے روزصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں اس طرح کے بیانات سے کچھ فرق نہیں پڑتا.ہم عملی طور پراس بات کا جائزہ لیں گے.ہمارے نزدیک اس طرح کے ریمارک کی کوئی سیاسی اعتباریت نہیں ہے”.
واضح رہے کہ نکولا سرکوزی کی حکومت نے ایران کے خلاف اس کے جوہری پروگرام کے معاملے پر سخت موقف اختیار کررکھا ہے.انہوں نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس میز پربیٹھنا پسند نہیں کریں گے جس پر محمود احمدی نژاد بیٹھے ہوں گے.ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدرعوام کے نمائندہ نہیں ہیں .
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کو اطلاع دی تھی کہ ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں فرانسیسی سفیر برنارڈ پولیٹی کو بدھ کو طلب کر کے ان سے فرانسیسی صدر کے مذکورہ بیان پر شدید احتجاج کیا ہے.
ٹیلی ویژن پر پڑھ کرسنائے گئے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ”وزارت خارجہ نے پولیٹی کو مستقبل میں اس طرح کے ریمارکس پر دوطرفہ تعلقات پرمرتب ہونے والے منفی نتائج سے بھی خبردار کیاہے”.
واضح رہے کہ ایرانی صدر آئے دن اسرائیل کو فلسطینیوں سے نارواسلوک پر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں.فرانس نے ایران کے صہیونی ریاست اسرائیل کے خلاف بیانات پر بھی تنقید کی ہے اور تہران میں اپنے سفیر کی طلبی پراپنا موقف ایک مرتبہ پھردہرایا ہے.
فرانس کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ایرانی حکام کی جانب سے سفارت کار کی طلبی ناقابل قبول ہے اوراس سے بین الاقوامی برادری میں ایران ہی کے ادراک پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے”.