شنبه 10/می/2025

لاکھوں فرزندان توحیدکا حج کے لئے منیٰ،مکہ مکرمہ میں اجتماع

اتوار 7-دسمبر-2008

مکہ معظمہ میں 25لاکھ سے زیادہ فرزندان توحید حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے لئے اتوار کومیدان عرفات میں جمع ہورہے ہیں.وہ منیٰ سے لبیک اللھم لبیک کا ورد کرتے ہوئے عرفات جائیں گے.

حج اسلام کا پانچواں رکن ہے اور یہ ہر اس صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جومکہ مکرمہ جانے اور آنے کے اخراجات برداشت کرسکتاہے.حج مسلمانوں کے عظیم اتحاد،یک جہتی اور قومی اجتماع کا عظیم مظہر ہے.

دنیا بھر سے آئے ہوئے سفید چادروں میں ملبوس ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مسلمان نماز فجر منیٰ میں ادا کرنے کےبعد پیدل اورگاڑیوں کے ذریعے عرفات پہنچیں گے جہاں پورا دن قیام کرنے کے بعد غروب آفتاب کے ساتھ ہی واپس مزدلفہ آئیں گے اور کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے۔

لاکھوں مسلمان لبیک اللھم لبیک کاوردکرتے ہوئے ہفتہ کومکہ شہر کے شمال مشرق میں دس کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع وادی منٰی میں قائم خیموں کے شہر میں پہنچے،جہاں انہوں نے ظہر،عصر، مغر ب اورعشاء کی نمازیں ادا کیں.

وقوف عرفات اور خطبہ حج سننے کے بعد حجاج دوبارہ منی واپس آئیں گے جہاں وہ جانوروں کی قربانیاں کریں گے.جانورکی قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جواللہ کی رضا کے لئے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کی قربانی کرنے کو تیار ہوگئے تھے.عیدالاضحیٰ کے موقع پر دنیا بھر کے مسلمان اسی سنت کو پورا کرنے کے جانورقربان کرتے ہیں جس کا بنیادی مقصد اللہ کی رضاجوئی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردینا ہے اور تقویٰ کے بلند مرتبہ پر فائزہونا ہے.

حجاج کرام اگلے دودن جمرات،شیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے منیٰ ہی میں قیام کریں گے.ہرحاجی تینوں جمرات کو 21 کنکریاں مارنے کا پابند ہے.

سعودی حکومت نے منیٰ میں بھگدڑ سے بچنے اور تینوں شیطانوں کو با سہولت کنکریاں مارنے کے لئے پل بنادئیے ہیں.کنکریاں مارنے کا عمل مکمل کرنے کے بعد حجاج کرام دوبارہ مکہ مکرمہ جائیں گے جہاں وہ کعبة اللہ کا آخری طواف کریں گے.
 سکیورٹی
حج کے موقع پر سعودی حکومت نے پہلی مرتبہ سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں اور مکہ معظمہ میں ایک لاکھ کے قریب سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ امریکی ساختہ ہیلی کاپٹر کسی بھی حملے سے بچنے کے فضا ئی گشت کررہے ہیں.

سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد سعودی وزیر داخلہ شہزادہ نائف بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ سعودی فورسزاپنی ذمہ داریاں اداکرنے کے لئے تیار ہیں.صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے شہزادہ نائف نے کہا کہ دہشت گردی ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کا سلسلہ جاری ہے.

2007ءمیں حج کے موقع پر سعودی حکام نے القاعدہ نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا جو حملوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا تاہم تب یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ گروپ کس کو نشانہ بنانا چاہتا تھا.

یادرہے کہ منیٰ میں 2006ءمیں بھگدڑمچ جانے سے 364،حجاج،2004ء میں 251 اور 1990ء میں 1426 حجاج جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد سعودی حکومت نے مسجد حرام کوتوسیع دی اور حاجیوں کی بلارکاوٹ نقل وحرکت کو بہتر بنانے کے لئے خاطرخواہ انتطامات کئے ہیں جبکہ جمرات میں بھی ایک اورپل تعمیر کیا کردیا گیا ہے تاکہ حجاج کرام چار جگہوں سے شیطان کو کنکریاں مار سکیں. صفااور مروہ کے درمیان سعی کے لئے جگہ کو بھی وسیع کردیا گیا ہے .

 

حجاج کرام کی تعداد

سعودی عرب کے ہزاروں شہریوں اور دوسرے تارکین وطن کےعلاوہ سعودی وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق سترہ لاکھ عازمین حج گذشتہ ہفتے کے دوران مکہ معظمہ پہنچ چکے تھے اور توقع ہے کہ ان کی تعداد کل تک 25اور 30لاکھ کے درمیان ہوجائے گی.

دنیا بھر کے مسلمانوں کو فریضہ حج کی ادائی کے سلسلہ میں مالی شکلات کے علاوہ ویزاکی پابندیوں کا بھی سامنا رہا ہے اوراس سال عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے سفری اخراجات بڑھ جانے کے بعد حج کے لئے سعودی عرب جانے والے افراد کی تعداد کم ہوئی ہے

اس سال پاکستان سے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مسلمان فریضہ حج کے لئے گئے ہیں لیکن بہت سے پرائیویٹ حج ٹورزآپریٹرز کی جانب سے اخراجات میں اضافے کی وجہ سے اس سعادت سے محروم رہ گئے ہیں.پاکستانی حکومت نے عازمین حج کی کل تعداد میں سے نصف 75ہزارکو حج کے لئے سعودی عرب لے جانے اور وہاں ان کے انتظامات کرنے کی ذمہ داری پرائیویٹ حج ٹورآپریٹرز کو سونپی تھی.

ایک پاکستانی استاد مزمل حسین نے بتایا کہ ”انہوں نے گذشتہ ایک سال کے دوران حج پر جانے کے لئے دولاکھ روپے کی رقم جمع کی تھی لیکن جب حج کا وقت آیا تو پروازوں کے کرائے اور دوسرے اخراجات بڑھ چکے تھے جس کووہ برداشت نہیں کرسکتے تھے”.

ادھر سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد پہلی مرتبہ روس سے حج پر سعودی عرب جانے والے مسلمانوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس کی وجہ عالمی مالیاتی بحران کے اثرات کے علاوہ حکومت کی جانب سے زرتلافی اور دوسری مراعات کا خاتمہ بتائی گئی ہے.گذشتہ سال 25ہزار روسی مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا تھا لیکن اس سال ان کی تعداد اس سے کہیں کم ہے.

مختصر لنک:

کاپی