جمعه 09/می/2025

نوری المالکی کا قبائلی پنچائتی نظام ختم کرنے سے انکار

جمعرات 4-دسمبر-2008

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے سرداروں پر قبائلی پنچائیت تحلیل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ پنچائیت سسٹم کرد جماعتوں اور نوری المالکی کے درمیان ایک عرصے سے محل نزاع بنا ہوا ہے۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق نوری المالکی نے عراقی صدر جلال طالبانی کو ایک جوابی خط تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے قبائلی پنچائیت کو تحلیل نہ کرنے سے متعلق اپنے فیصلے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر کسی حکومتی امداد کے یہ ادارہ قیام امن کے سلسلے میں نہایت مدد گار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنچائیت کا یہ نظام ملک میں مصالحتی عمل کو فروغ دینے میں بھی نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

نوری المالکی نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ سیکیورٹی امور سے متعلق وزراء کی رائے ہے کہ عراق اس وقت جس اہم مرحلے سے گذر رہا ہے اس میں ان پنچائیتوں کو قائم رکھنا ضروری ہے۔ یاد رہے کہ عراق کی صدارتی کونسل نے وزیر اعظم نوری المالکی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قبائلی سرداروں پر مشتمل پنچائیت سسٹم کو ختم کر دیں۔

عراقی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ قبائلی کونسلز قیام امن کے لئےانتہائی ضروری ہیں۔ ان کے ذریعے ہی دہشت گردی کے "خاموش نیٹ ورک” کا سراغ لگایا جا سکتا ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تنہا نان سٹیٹ ایکٹرز کی سرگرمیوں کا توڑ نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مجالس اعزازی طور پراپنی خدمات پیش کر رہی ہیں اس لئے یہ قومی خزانے پر بوجھ بھی نہیں جبکہ ان اداروں کی افادیت اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ادارہ کسی مخصوص جماعت کے مفادات کا تحفظ نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی سرداروں پر مشمتل یہ مجالس دراصل عراق کے صوبے الانبار میں کامیاب تجربے کے بعد دوسرے علاقوں میں قیام امن کی کوششوں میں مدد و تعاون فراہم کرنے کے لئے تشکیل دی گئیں ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی