عراقی پارلیمنٹ میں بدھ کو امریکا سے متنازعہ فوجی معاہدے پر رائے شماری ہورہی ہے جس میں عراق سے امریکی فوج کے انخلاء کا نظام الاوقات مقرر کیا گیا ہے جبکہ بعض سیاسی گروپ اس کی مخالفت کر رہے ہیں.
اسمبلی میں رائے شماری ”شوآف ہینڈ”کے ذریعے ہوگی اور 275 ارکان ہاتھ کھڑے کر کے معاہدے کی حمایت یا مخالفت کا اظہار کریں گے.معاہدے کی سادہ اکثریت سے منظوری کے لئے 138 ارکان کی حمایت درکار ہے .اطلاعات کے مطابق حکومت کواس ضمن میں متحدہ شیعہ عراقی اتحاد ،کرداتحاد اور بعض آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے اور وہ بآسانی اسے منظور کرالے گی.
پارلیمنٹ میں فوجی معاہدے کی منظوری کے بعد اس کی راہ میں حائل آخری بڑی رکاوٹ بھی دور ہو جائے گی. واضح رہے کہ عراقی کابینہ پہلے ہی اس کی منظوری دے چکی ہے.
لیکن ایوان میں متعدد پارلیمانی گروپوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے.امریکا مخالف شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر کے حامی اس کی شدید مخالفت کر رہے ہیں.گذشتہ جمعہ کو بغداد میں ہزاروں افراد نے معاہدے کے خلاف ریلی نکالی تھی اور اس کو عراق پر غیر ملکی قبضے کو قانونی جوازعطا کرنے کی کوشش قرار دیا تھا.
عراق کے سنی عربوں نے بھی معاہدے کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اپنے کچھ مطالبات پیش کئے ہیں جنہیں وہ معاہدے کی منظوری دینے سے قبل پورا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں.
معاہدے کی منظوری کے بعد مارچ 2003ء میں امریکا کی قیادت میں فوجوں کے حملے کے بعد پہلی مرتبہ عراقی حکومت کو ملک میں موجود ڈیڑھ لاکھ کے قریب امریکی فوج پر جنوری 2009ء سے اختیارحاصل ہوجائے گا.جنگ زدہ ملک میں امریکی اور دوسری غیر ملکی افواج کی تعیناتی کا مینڈیٹ 31 دسمبر کو ختم ہورہا ہے.