شنبه 10/می/2025

امریکہ انا پولس کانفرنس امن عمل کو جاری رکھے: اولمرٹ

منگل 25-نومبر-2008

نگران اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ واشنگٹن میں سوموار کوامریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات کر رہے ہیں جس میں وہ مشرق وسطیٰ میں امن عمل میں ہونے والی پیش رفت اور ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں .

صدر بش سے اس الوداعی ملاقات سے قبل ایک اسرائیلی عہدے دار کے مطابق ایہود اولمرٹ نے امریکی وزیرخارجہ کنڈولیزارائس کو ایک پیغام دیاہے جس میں کہا گیا ہے:”وزیر اعظم اس بات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ اگلی امریکی انتظامیہ اور اسرائیلی حکومت کو ایناپولس کا عمل جاری رکھنا چاہئے”.

واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں اناپولس میں منعقدہوئی امن کانفرنس میں ایک سال میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن اب مسئلے کے دونوں فریق اورامریکا اس بات کوتسلیم کرچکے ہیں کہ صدربش کی جنوری میں اقتدار سے سبکدوشی سے قبل کسی امن معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے.

اوباما کا بش پر حملہ

امریکا کے منتخب صدر بارک اوباما نے اس سال جولائی میں اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے کے دورہ کےموقع پر کہا تھا کہ وہ امن معاہدے کے لئے چند سال یا اپنی دوسری مدت صدارت کا انتظار نہیں کریں گے.

ان کا اشارہ صدر بش کی جانب تھا جو دومرتبہ امریکا کا صدر اور رہنے اوراپنی صدارت کےآٹھ برسوں میں مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کے لئے کچھ بھی نہیں کر سکے اور اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں ایک دیرینہ پیچیدہ مسئلے کے حل کے ضمن میں امن معاہدے طے پانے کے لئے وہ بے تاب ہوئے جارہے تھے .

ایہود اولمرٹ نے بھی کہا ہے کہ وہ اپنے اقتدار کے آخری دن تک امن کے عمل پرکام جاری رکھیں گےلیکن اسرائیل میں دس فروری کے عام انتخابات کے لئے جوں جوں مہم زور پکڑ رہی ہے ،اس ”لنگڑی بطخ ” کی اسرائیلی قائدین میں سے کوئی بھی بات سن کے نہیں دے رہا اور ان کی پالیسیاں ناکامی سے دوچار ہوتی جارہی ہیں.

اسرائیل میں رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق سابق انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کو موجودہ حکمران کادیما پارٹی پر برتری حاصل ہے.

نیتن یاہو انتخابی مہم کے دوران یہ کہہ چکے ہیں وہ منتخب ہونے کی صورت میں فلسطین کے علاقائی اور زمینی امور پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے فلسطینی معیشت کی بہتری پر توجہ مرکوز کریں گے جس کے نتیجے میں انا پولس کاامن عمل ختم ہوسکتا ہے.

ایہود اولمرٹ اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں متعدد مرتبہ یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل امن کے بدلے میں 1967ء کی جنگ میں قبضہ میں لئے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے دستبردار ہوجائے تاہم بڑی یہودی بستیوں کواپنے پاس ہی رکھے.

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ پیش کش بہت تاخیر سے کی ہے جبکہ کادیما پارٹی کی نئی سربراہ اور اسرائیلی وزیر خارجہ زیپی لیونی ایہود اولمرٹ کے موقف کی تائید کرنے سے انکار کرچکی ہیں.

مختصر لنک:

کاپی