پنج شنبه 01/می/2025

امریکہ کے نئے چیف آف سٹاف کا اصل چہرہ

پیر 17-نومبر-2008

امریکہ میں سہمے ہوئے صہیونی اپنی نجی محفلوں میں دبے الفاظ میں اس خطرے کا اظہار کرتے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ سیاہ فام صدر ہمیں ہی ٹکر جائے ،صہیونی کاکوئی اخبار ٹی وی چینل ایسا نہیں ہے جو نو منتخب صدر کو سیاہ فام نہ لکھتا ہو،وہ نو منتخب صدر کا نام لکھنے کی بجائے سیا ہ فام صدر لکھتے ہیں ،امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ صہیونی امریکی صدر سے خطرہ محسوس کرتے ہیں ،امریکہ کی انتخابی مہم کے دوران نسل پرستوں اور اسرائیل کے حمایتی شدت پسندوں نے امریکہ کے نو منتخب صدر باراک اوبامہ کے درمیان نام ’’حسین ‘‘ کو متنازعہ بنا کر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی-
 
اگر یہ لوگ چاہتے تو وہ وائٹ ہاؤس کے نئے چیف آف سٹاف کے نام کے درمیانے حصے کے بارے میں بھی مسئلہ کھڑا کرسکتے تھے- یہ نام ہے ’’راحم اسرائیل عمانوایل ‘‘لیکن ایسا نہیں کیاگیا – صدر باراک اوبامہ نے اب تک جو اہم ترین تقریری کی ہے وہ عمانوایل کی ہے – اس اعلان سے ان لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے جن کا خیال ہے کہ نو منتخب صدر جارج ڈبلیو بش سے مختلف راستہ اختیار کریں گے – وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف کے بارے میں عموماً یہ خیال کیاجاتاہے کہ ایگزیکٹو برانچ میں یہ اہم ترین عہدہ ہے ، اسے صدر کے بعد اہم ترین سمجھا جاتاہے – اوبامہ نے عمانو ایل کو یہ عہدہ جمہوری پارٹی کے لیڈروں کے مطالبے پر پیش کیا ہے – امید ہے کہ عمانوایل جلد ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے –

راحم عمانوایل کی پیدائش1959ء میں شکاگومیں ہوئی- اس کے والد بنجامن عمانوایل 1940ء کے عشرے میں سابق وزیر اعظم مناحم بیگن کی ملیشیا ارگون کے لئے ہتھیار فراہم کرتے رہے ہیں- ارگون تنظیم نے فلسطینی عوام پر کئی دہشت گردانہ حملے کئے- ان میں 1946ء میں بیت المقدس کے ڈیوڈ ہوٹل پر بم باری بھی شامل ہے – عمانو ایل نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنے کی اپنے والد کی پالیسی پر عمل در آمد شروع کررکھاہے-
1991ء کی جنگ کے دوران انہوں نے شمالی لبنان کے نزدیک اسرائیلی فوج سے بھرپور تعاون کیا جبکہ جنوبی لبنان پر اسرائیلی فوجیوں نے قبضہ کرلیاتھا- کلنٹن انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس کے پہلے سیاسی افسر کے طور پر عمانوایل نے 1993ء میں ہونے والے اوسلو معاہدے پر دستخط کی تقریب کا اہتمام کیا – جس پر فلسطینی راہنما یاسرعرفات اور اسرائیلی وزیراعظم اضحاک رابین نے دستخط کئے تھے –

عمانوایل کو 2002ء میں شمالی شکاگو سے کانگریس کا رکن منتخب کیاگیاتھا، وسط 2006ء میں ڈیموکریٹک پارٹی کو نمایاں اکثریت دلانے میں ان کا ہاتھ ہے-  آزاد تجارت اور سماجی مفرح و بہبود کے لئے جدید لبرل اقتصادی اصلاحات کا انہیں حامی سمجھا جاتاہے- پارٹی کے انتہائی اہم سیاستدان اور فنڈ اکٹھا کرنے والی شخصیت کے طور پر عمانوایل نے اوہام کے ہمراہ امریکہ اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی (AIPAC)کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی تھی- جس میں الی نائے سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے جون کے مہینے میں اسرائیل نواز لابی کی کانفرنس میں تقریر کی تھی-

کانگریس میں عمانوایل نے اسرائیل کے مسلسل اور متحرک، شدت گیرہمدرد کا کردار اختیار کئے رکھا- کبھی اسرائیل کی حمایت میں ان کا موقف سابق صدر بش سے بھی زیادہ شدید محسوس ہوتا تھا- جون 2003ء میں انہوں نے ایک خط پر دستخط کئے تھے جس میں کہاگیاتھاکہ صدر بش اسرائیل کی خاطر خواہ حمایت نہیں کررہے ہیں – اس خط پر دستخط کرنے والوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے 33دیگر افراد بھی شامل ہیں – صدر بش کے نام لکھے گئے خط میں کہاگیاتھاکہ اسرائیل کی حمایت سے فلسطین کے سیاسی قیدیوں کو ہلاک کرنے کی پالیسی بالکل درست ہے کیونکہ ا س کے ذریعے اسرائیل اپنے ’’دفاع ‘‘ کے حق کو محفوظ رکھا ہے –

حماس پر حملوں کی حمایت، سان فرانسیسکو کرونیکل 14جون 2003ء)جولائی 2006ء میں کانگریس میں عراقی وزیر اعظم نورالمالکی کی تقریر کی منسوخی میں عمانوایل کا بڑا ہاتھ تھاکیونکہ المالکی نے لبنان پر اسرائیل کی بمباری پر زور مذمت کی تھی- عمانوایل نے لبنانی اور فلسطینی حکومتوں سے کہاتھاکہ ’’ملیشیا رکھنے والے اور دہشت گرد پالنے والے گروپ‘‘جمہوری کہلانے کے مستحق نہیں ہیں-
 
انہوں نے 19جولائی 2006ء میں پیش کی جانے والی ایک قرار داد کی مذمت کی تھی جس میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں پر بم باری کی حمایت کی گئی تھی- عمانوایل نے فلسطینی حقوق کا محافظ بن کر سامنے آنے کی کوشش کرتا رہاہے – لیکن اس نے اسرائیل کے ذریعے ہلاکتوں پر اسرائیل کی مذمت نہیں کی- 141جون 2007ء کو انہوں نے امریکی وزیرخارجہ کنڈو لیز رائس کو خط لکھا اور کہاکہ غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کی وجہ سے طلبہ کا مستقبل مخدوش ہو رہاہے – انہوں نے کہاتھا کہ ان حالات کی ذمہ داری مقامی قیادت پر عائد ہوتی ہے –
درحقیقت یہ لڑائی امریکی سرپرستی میں چلنے والے نیم فوجی دستوں نے شروع کی تھی جو حماس کی منتخب قومی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے – عمانوایل نے اپنے خط میں کنڈو لیز رائس سے کہاتھا کہ ’’اس علاقے میں اپنے اتحادیوں، مصر اور اردن کے ساتھ مل کر کام کیا جائے، ان طلبہ کے لئے محفوظ جگہ مخصوص کی جائے یا انہیں کسی ہمسایہ ملک میں منتقل کردیا جائے جہاں وہ امتحان دے سکیں-

ایسی تجاویز کو فلسطینی ایک سازش قرار دیتے ہیں تاکہ ان طلبہ کو مستقل طور پر اردگرد کے ممالک میں منتقل کردیا جائے اور اسرائیلی اس کی دھمکی دیتے رہتے ہیں- عمانوایل نے لاکھوں فلسطینیوں کے حق میں کبھی کوئی جملہ نہیں کہاجن کی تعلیمی اسرائیلی پابندی، اسرائیلی بندشوں اور اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے مسلسل معطل چلی  آرہی ہے – عمانوایل نے عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بہتر بنانے کی تجویز بھی دی ہے تاکہ حماس کو تن تنہا کیا جائے –

 2006ء میں انہوں نے صدر بش کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں کہاگیاتھاکہ متحدہ عرب امارات  میں قائم Dubai Port worldکی انتظامیہ کی جانب سے چھ امریکی ساحلوں کے کاروبارحاصل کرنے کی مذمت کی گئی تھی – دیگر اراکین اسمبلی کے دستخطوں سمیت اس خط میں لکھاگیاتھاکہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حماس کی قیادت میں فلسطینی اتھارٹی کی حکومت کی امداد کرے گی اور عرب لیگ نے اسرائیل کے بائیکاٹ کی جو مہم شروع کی ہے، متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس میں شرکت کا اعلان کیاتھا-

خط میں دلیل دی گئی تھی کہ اس معاہدے کی کامیابی کا مطلب یہ ہوگاکہ نہ صرف یہ کہ امریکی بندرگاہوں کی سلامتی کو داؤ پر لگادیا جائے بلکہ متحدہ عرب امارات کو اس قدر قوت فراہم کردی جائے کہ حماس کی حکومت کو قوت فراہم کرے اور حماس اسرائیل کے خلاف دہشت گردکاروائیوں میں اضافہ کرے اس سے دنیا بھر میں دہشت گرد سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا- (Dhos Tie Isreal Ports Forward 10-March 2006 )قومی یہودی ڈیموکریٹک کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایرافارمین نے فوکس نیوز کو بتایا کہ ’’عمانوایل کا انتخاب اس چیز کی علامت ہے کہ اسرائیل —-امریکہ تعلقات میں اوبامہ ہمیشہ جانبداری سے کام لیں گے،غلط ثابت ہوچکاہے -‘‘
انتخابی مہم کے دوران اوبامہ نے ان دوستوں اور ہمدردوں سے دوری اختیار کئے رکھی جن کے بارے میں گمان پایا جاتاہے کہ وہ فلسطینیوں سے ہمدردی رکھتے ہیں – کم ہی امکان ہے کہ امریکی صدر آئندہ بھی متوازن رویہ اختیار کریں گے -یہ تجزیہ کرنا ابھی قبل ازوقت ہے کہ وہ مستقبل کا کیا لائحہ عمل وضع کرتے ہیں،صہیونی جس خدشے کا اظہار کرتے ہیں وہ درست بھی ہوسکتا ہے-

مختصر لنک:

کاپی