اسرائیل دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا- نیویارک میں بین المذاہب کانفرنس کے دروان ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کے مدارس اور مساجد دہشت گردی کے بیس کیمپ ہیں، مساجد سے لوگوں کو انتہا پسندی کی فکر فراہم کی جاتی ہے-
زیپی لیونی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے بعض پڑوسی ممالک انتہا پسندی کی روک تھام کی کوششوں میں تساہل سے کام لے رہیں، جس سے خطے کا امن خطرے سے دوچار ہو گیا ہے- انہوں نے کہا کہ جو ملک انتہا پسندی کے خاتمے کی کوشش نہیں کرے گا اور بقول ان کے دہشت گردی کے اڈے بند نہیں کرے گا ، اسے اس کا خمیازہ بھگتنا ہو گا-
دوسری جانب بین المذاہب کانفرنس میں شریک اسرائیلی صدر شمعون پیریز نے کہاہے کہ وہ تمام عرب ممالک کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کے اصول کے تحت آگے بڑھنا چاہتے ہیں، انہوں نے سعودی عرب کی جانب سے 2002 ء میں پیش کیے گئے امن فارمولے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے سعودی امن فارمولہ اہم دستاویز ہے، اس پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے-
اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال امن کے لیے خطرناک ہے، تمام عرب ممالک کو طاقت کے بجائے بات چیت سے معاملات آگے بڑھانے ہوں گے-واضح رہے نیویارک میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام منعقدہ بین المذاہب کانفرنس میں دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک کے مندوبین نے شرکت کی-