شنبه 10/می/2025

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی حمایت

جمعہ 7-نومبر-2008

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں تشدد کے حالیہ واقعات کے باوجود حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کا حامی ہے.

اسرائیل کے نائب وزیر دفاع ماٹن ویلنئی نے جمعرات کو فوجی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہمیں توقع ہے کہ جنگ بندی معاہدے کا ایک مرتبہ پھر اطلاق ہوسکتا ہے ،ہم اس میں یقین رکھتے ہیں اور اس کی وجہ سے صورت حال میں بہتری آئی ہے”.

انہوں نے یہ بات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں منگل کی رات اسرائیلی فوج کی کارروائی میں سات فلسطینیوں کی شہادت کے واقعہ کے بعد کہی ہے اسرائیلی فوج کی جارحانہ کارروائی کے جواب میں حماس نے اسرائیلی علاقے میں راکٹ فائر کئے تھے تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہواتھا.

اسرائیلی نائب وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوجیوں کو منگل کی رات غزہ میں ایک سرنگ کو تباہ کرنے کے لئے تعینات کیا گیا تھا اور یہ سرنگ ان کے بہ قول اسرائیل کے خلاف بڑے حملے کے لئے استعمال ہوسکتی تھی جس سے جنگ بندی معاہدے کونقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا.

ویلنئی نے یہ بیان امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس کی مشرق وسطیٰ کے دورے پرآمد سے چند گھنٹے قبل جاری کیا ہے .رائس کے دورے کا اصل مقصد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے فریقین سے بات چیت کرنا ہے.

لیکن اسرائیل میں تین ماہ بعدفروری میں عام انتخابات کے انعقاد کے اعلان کی وجہ سے دسمبر کے اختتام تک اس معاہدے کے طے پانے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا جبکہ امریکی صد ربش اپنی حکومت کے خاتمہ سے قبل اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے متمنی تھے.

لیکن اسرائیل میں سیاسی بے یقینی کی فضا اور امریکا میں بارک اوباما کے صدر منتخب ہونے کے بعد بش انتظامیہ کا اثر ورسوخ محدود ہوکر رہ گیا ہے .امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کنڈولیزا رائس مشرق وسطیٰ کے چار روزہ دورے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے اپنی کو ئی نئی تجاویز پیش نہیں کریں گی.

واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان گذشتہ کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے باوجود فلسطینی تنازعے کے حل کے لئے کوئی نمایا ں پیش رفت نہیں ہوسکی اور فریقین کے درمیان مقبوضہ بیت المقدس کی مستقبل کی حیثیت اور فلسطینی مہاجرین کی واپسی کے معاملہ پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں.

مختصر لنک:

کاپی