اسرائیلی حکومت نے کہا ہے غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) سے کی گئی جنگ بندی بر قرار رکھی جائی گی، اسرائیل امن و امان کی صورت حال کو زیادہ گھمبیر نہیں کرنا چاہتا-
تل ابیب میں وزیر دفاع ایہود باراک کی صدار ت میں ہونے والی سکیورٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ سے جنگ بندی قائم رکھنا اسرائیل کے مفاد میں ہے- اجلاس میں کہاگیا کہ حکومت جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی پاسداری کرے گی، تاہم فوج کے اغوا کی کارروائیاں اور اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کی روک تھام کے لیے مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی ضروری ہے-
تل ابیب میں وزیر دفاع ایہود باراک کی صدار ت میں ہونے والی سکیورٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ سے جنگ بندی قائم رکھنا اسرائیل کے مفاد میں ہے- اجلاس میں کہاگیا کہ حکومت جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی پاسداری کرے گی، تاہم فوج کے اغوا کی کارروائیاں اور اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کی روک تھام کے لیے مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائی ضروری ہے-
اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدہ بر قرار رکھنے کا یہ عزم ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فوج کی ریاستی دہشت گردی کی کارروا ئی کے دوران غزہ میں سات فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں- دوسری جانب مجاہدین کی کارروائی میں چاراسرائیلی فوجی بھی زخمی ہو چکے ہیں-
دریں اثنا اسرائیلی پارلیمنٹ میں شامل انتہا پسند تنظیم’’ اسرائیل بیتنا‘‘ (اسرائیل ہمارا گھر) کے صدر اوی گیدور لیبرمین نے حکومت سے جنگ بندی معاہدہ توڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے جنگ بندی سے اسرائیل غیر محفوظ ہو گیا ہے، فائر بندی سے حماس ایک نئی جنگ کی تیاریاں کر رہی ہے، انہوں نے وزیر دفاع ایہود اباراک کو اس پر مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا –