فلسطینی وزارت برائے امور اسیران کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے گزشتہ ماہ 365 فلسطینی شہریوں کو اغواء کیا- صرف الخلیل شہر سے85 افراد اغواء کیے گئے- رواں سال میں اغواء کیے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 4600 تک پہنچ چکی ہے-
بچوں اور خواتین کا اغواء:
فلسطینی وزارت برائے امور اسیران کے میڈیا ایڈوائزر ریاض اشقر نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کو اغواء کرنے کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے- اسرائیلی افواج کی کارروائیوں سے فلسطینی بچے اور خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں- گزشتہ ماہ میں 33 بچوں کو اغواء کیا گیا جن میں سب سے چھوٹی عمر کا بچہ مہند یوسف ہے جس کی عمر تیرہ برس ہے-
دیگر بچوں میں چودہ برس کے دو بچے حماد خلیل اور محمد ابراہیم بھی شامل ہیں- باقی بچوں کی عمریں پندرہ سے سترہ برس کے درمیان ہیں- اسرائیلی حکومت نے گزشتہ ماہ دو اسیر فلسطینی خواتین کو رہا کیا ہے، رہا ہونے والی خواتین میں عطاف علیان نے 34 ماہ اور سونا راعی نے بارہ برس اسرائیلی قید میں گزارے ہیں-
دو کو رہا کرنے کے بعد دو کو اغواء کرلیا گیا- بائیس سالہ میساء سالم کو بیت لحم میں واقع تقوع قصبے سے اغواء کیا گیا- میساء سالم محمد سالم کی بہن ہے جس نے دس برس قبل مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونیوں پر خنجر کے وار کیے تھے- دوسری اسیر خاتون احمد صوالحہ کو طولکرم میں اس کے گھر سے اغواء کیا گیا-
اسرائیلی افواج نے فلسطینی کسانوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے متعدد غیر ملکیوں کو گرفتار کرنے کے علاوہ یونیورسٹی کے پندرہ طالب علموں کو بھی گرفتار کیا- ریاض اشقر نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اہلکار الخلیل میں ایک فلسطینی شہری کو اغواء کرنے کے لیے اس کے گھر میں داخل ہوئے تو انہوں نے گھر میں موجود قرآن کریم کے نسخے کو پھاڑ کر بیت الخلاء میں پھینک دیا-
صہیونی دست درازیاں
صہیونی دست درازیوں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی فوجی اہلکار رات کے آخری حصے میں نقب جیل کے اس بیرک میں داخل ہوئے جسے ’’موت بیرک‘‘ کا نام دیا گیا- اہلکاروں کے ہمراہ سدھائے ہوئے کتے بھی تھے- اہلکاروں نے بیرک میں موجود ایک سو بیس فلسطینی اسیران کو باہر نکالا اور ان کی جامع تلاشی لی- موبائل سیٹ کی تلاشی کے بہانے اسیران کی مختلف چیزیں ضبط کرلی گئیں- جلبوع جیل کی انتظامیہ نے 180 اسیران کو نقب جیل منتقل کردیا جبکہ نقب جیل کے ساٹھ اسیران کو دوسری مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا- ریمون جیل میں قید اسیران کے اہل خانہ کو ملاقاتوں سے روک دیا گیا ہے-
نام نہاد اسرائیلی عدالت عالیہ نے انسانی حقوق کی طرف سے پیش کی جانے والی اس درخواست کو مسترد کردیا جس میں اسیران سے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت دیے جانے کی استدعا کی گئی تھی- انسانی حقوق کے مراکز نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی کہ سترہ ماہ سے اپنے پیاروں کی ملاقات سے محروم اہل غزہ کو اسیران سے ملنے کی اجازت دی جائے- عدالت نے یہ کہہ کر درخواست مسترد کردی کہ غزہ دشمن ریاست ہے اور اس کے اہلیان کو اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی- اہلیان غزہ اسرائیلی ریاست کے امن کے لیے خطرہ ہیں-
مریضوں کی تعداد میں اضافہ
اسرائیلی عقوبت خانوں میں فلسطینی اسیران مریضوں کے علاج معالجے میں لاپرواہی کی پالیسی جاری ہے- جس کے باعث صہیونی قید خانوں میں فلسطینی مریضوں کی تعداد 1450 تک پہنچ چکی ہے- نقب جیل میں قلقیلیہ شہر سے تعلق رکھنے والا چھبیس سالہ محمد عبدالرحیم ناقص کھانے کی وجہ سے معدے کی مرض کا شکار ہے اور وہ اس حدتک کمزور ہو چکا ہے کہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی سکت نہیں رکھتا-
جیل انتظامیہ اسے ہسپتال منتقل کرنے سے انکاری ہے- ریمون جیل انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کے انکار کی وجہ سے 23 سالہ اسیر نبھان امین کی بینائی ختم ہونے کا خطرہ ہے- اسرائیلی جیل انتظامیہ نے صرف اس کی آنکھ کا آپریشن کرانے سے ہی انکار نہیں کیا بلکہ جیل میں اس کے لیے دوائی لے جانے کی بھی اجازت نہیں ہے-
شطہ جیل میں جنین کے اسیر مئیر ڈاکٹر حاتم رضا جرار شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض ہیں- ان کے علاج کا کوئی مناسب انتظام نہیں کیا گیا- دو دفعہ عمر قید کی سزا پانے والے اسیر ہلال محمد جرادات متعدد بیماریوں کا شکار ہیں- انہیں ہسپتال منتقل کیے جانے کی بجائے ھشارون جیل سے رامون جیل منتقل کردیا گیا-
فلسطینی وزارت برائے امور اسیران نے بین الاقوامی برادری بالخصوص فرانس سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں فلسطینی اسیران کی حفاظت کے لیے مداخلت کرے اور اسیران سے اہل خانہ کی ملاقاتیں شروع کرانے کے لیے اسرائیلی حکام پر دباؤ ڈالے- فرانس مغوی اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے مسئلے میں ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے-