سه شنبه 13/می/2025

شام کا دمشق میں امریکی ثقافتی مرکز اور سکول بند کرنے کا فیصلہ

بدھ 29-اکتوبر-2008

شام نے اپنے ایک سرحدی گاٶں پر امریکی فوج کی کارروائی کے جواب میں منگل کے روز دمشق میں امریکا کے ثقافتی مرکز اور ایک امریکی سکول کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے.

شام کے سرکاری خبررساں ادارے ثناء کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعظم ناجی العطری کی صدارت میں شامی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ہے اور تعلیم اورثقافت کے وزراء سے کہا گیا ہے کہ وہ دونوں امریکی ادارے بند کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں.

امریکی فوج کے ہیلی کاپٹر حملے کے بعد شامی وزراء نے بارہ اور تیرہ نومبر کو شام اورعراقی ہائی کمیشن کا بغداد میں ہونے والا اجلاس بھی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے.

شامی کابینہ نے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے امریکی انتظامیہ کی ریاستی دہشت گردی قرار دیا.کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے.

درایں اثناء شام کی حکمران بعث پارٹی کے نائب سربراہ محمد سعید بخیتان نے کہا ہے کہ امریکی حملہ ایک فارم میں رہنے والے خاندانوں اور مزدوروں کے خلاف قزاقی اور ریاستی دہشت گردی کی بدترین کارروائی ہے.

امریکی ہیلی کاپٹروں نے اتوار کی رات شام کے علاقے بوکمال میں سرحدی گاٶں سکریہ پربمباری کی تھی جس میں آٹھ افراد جاں بحق ہوئے تھے.شام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے اور ان میں بچے بھی شامل تھے.شام نے اپنے رد عمل میں کہا کہ امریکاکی جانب سے اس کی سرزمین پراپنی نوعیت کی یہ پہلی دہشت گردانہ کارروائی ہے.

شامی وزیرخارجہ ولید المعلم نے گذشتہ روزایک بیان میں امریکی حملے کو دہشت گردانہ جارحیت قراردیا تھا.لیکن دوسری جانب امریکی حکام حملے کے بارے میں متضاد بیانات جاری کر رہے ہیں اوران کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر حملے میں عراق میں مزاحمتی سرگرمیوں میں شریک القاعدہ کا ایک اہم رہ نما مارا گیا ہے جو انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق عراق میں کسی نئی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا.

ایک امریکی فوجی عہدے دارنے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا ہدف مزاحمت کاروں کا ایک نیٹ ورک تھا جو عراق میں اسلحہ اور جنگجوٶں کو اسمگل کررہا تھا لیکن شام اور عراق نے امریکی حکام کے ان دعووں کی تردید کی ہے.

مختصر لنک:

کاپی