2008ء کا امن نوبل انعام پانے والے مارٹی احتساری نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لئے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کوئی معاہدہ طے نہ پانے پر شرمندہ ہیں.
فن لینڈ کے سابق صدرنے ہفتہ کے روز سویڈن کے سرکاری ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ”میں مشرق وسطیٰ میں کوئی امن معاہدہ طے نہ پانے پرنادم ہوں اوراسے تسلیم کرتا ہوں”.
ان کا کہنا تھا کہ ”آپ سالہا سال گزر جانے کے باوجود یہ سنجیدہ دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں کہ آپ تنازعے کے حل کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ عملاً کچھ بھی نہیں ہوا”.
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ”امریکا کے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والااپنی صدارتی مدت کے پہلے سال کے دوران اپنے مینڈیٹ کوتنازعے کے کسی حل تک پہنچنے کے لئے صرف کرے گا”.
مارٹی احتساری نے کہا کہ ”اگرلوگ ایک میز پر بیٹھ جائیں اور مذاکرات کریں تو جلد ایک امن منصوبے تک پہنچ جائیں گے.لیکن جس بات کی کمی ہے وہ سیاسی عزم ہے کیونکہ سیاسی عزم کے ساتھ ہی آپ کوئی تنازعہ طے کر سکتے ہیں”.
نیمبیا سے انڈونیشیاتک مختلف تنازعات کو طے کرانے میں ثالثی کا کردارادا کرنے والے امن نوبل انعام یافتہ کا کہنا تھا کہ”یہ بات واضح ہے کہ فلسطینیوں کے لئے ایک ریاست قائم ہونا ہےاوراسرائیلیوں کو امن کی ضمانت دینے کے لئے مسئلہ کا کوئی حل تلاش کرنا ہوگاتاکہ وہ اپنے ہی ملک محفوظ رہ سکیں”.
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے مغربی ملکوں کی جانب سے فلسطینی تنظیم حماس کے بائیکاٹ کی مخالفت کی تھی.