عراق میں سنی عربوں کی سب سے بڑی سیا سی جماعت نے ہفتہ کے روزسے امریکا کے تمام سویلین اور فوجی حکام کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات منقطع کر لئے ہیں .اسلامی پارٹی نے یہ فیصلہ مغربی شہر فالوجہ میں امریکی اورعراقی سکیورٹی فورسز کی ایک مشترکہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران اپنے ایک کارکن ہلاکت کے بعدکیاہے.
امریکی فوج نے ہفتہ کے روزایک بیان میں کہا ہے کہ جمعہ کوایک مشتبہ مزاحمت کارکی گرفتاری کے لئے چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک شخص ہلاک ہوا اور ایک کوگرفتار کر لیا گیا ہے.
عراق کے نائب صدر طارق الہاشمی کی سربراہی میں قائم عراقی اسلامی پارٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چھاپہ مار کارروائی کا پارٹی کے سنئیر عہدے دار ہدف تھے اوران کے پانچ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ایک کو اس کے بستر پر قتل کر دیا گیا.
بیان میں کہا گیا ہے کہ چھاپہ مار کارروائی کے خفیہ سیاسی مقاصد تھے کیونکہ جماعت نے دوسرے سیاسی گروپوں کے ساتھ قبائلی بنیاد پراتحاد قائم کئے ہیں.ہفتہ کے روزجماعت کے حامیوں نے فالوجہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور گرفتار پانچ کارکنوں کی رہائی کامطالبہ کیا.
اسلامی جماعت نے کہا ہے کہ واقعہ کی قابل قبول وضاحت اور سرکاری معافی تک امریکی حکام کے ساتھ تمام روابط منقطع رکھے جائیں گے اور جن اہلکاروں اور فوجیوں نے یہ چھاپہ مار کارروائی کی ،انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے.اسلامی جماعت کے اس سخت رد عمل سے الانبار میں صوبائی انتخابات سے قبل سیاسی کشیدگی کی بھی عکاسی ہوتی ہے جو جنوری 2009ء کے آخر میں ہوں گے.
دارالحکومت بغدادسے مغرب میں واقع صوبہ الانبار کے شہر فالوجہ میں 2004ء میں مزاحمت کاروں اور امریکی فوجیوں کے درمیان دوبڑی جنگیں لڑی گئی تھیں.لیکن 2006ء کے آخر میں سنی قبائل کے امریکی فوج کے ساتھ تعاون کے بعد شہر میں امن وامان کی صورت حال میں نمایاں بہتری ہوئی ہے .