اسلامی تحریک مزحمت (حماس) کے ساتھ معاہدہ جنگ بندی کے بعد اب اسرائیل کو یہ فکر کھائے جارہی ہے وہ حماس کے زیر اتنظام عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو ما بعد جنگ بندی حملوں کی تیاریوں سے کیسے روکے؟ یہ فکر اس دن سے ایٹیمی طاقت کی فوج کے سر پر سوار ہے جب سے اسرائیلی سیاست دانوں نے غزہ کے قریب قائم یہودی کالونیوں کو مجاہدین کے راکٹوں سے بچانے اور جنگی قیدی گیلاد شالت رہائی کے لیے یہ کڑواگھونٹ پیا تھا۔
اسرائیلی اعصاب پر سوار حزب اللہ کا خطرہ اپنی الگ حقیقت رکھتا ہے۔ اسرائیل ایک جانب حزب اللہ کے خلاف دفاعی حکمت عملی ترتیب دینے کی کوشش کر رہا ہے اور دوسری طرف غزہ کے گرد بڑھتاہوا زیر زمین سرنگوں کا سلسلہ درد سر رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار معاریف نے اپنی حالیہ اشاعت میں”غزہ زیر زمین سرنگوں کا کھلا میدان” کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیا، جس میں حکومت کو یہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ حماس کے ساتھ فائر بندی کرکے حکومت نے غلطی کی، سیز فائر کا سرا سر فائدہ حماس کو پہنچ رہا ہے۔
اسرائیلی عسکری تجزیہ نگار عامیر رباپورٹ نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں عمارات اور مکانات تو کم تعمیر ہو رہے ہیں لیکن زیر زمین سرنگوں کی تعمیر کے اعتبار سے غزہ خوشحال ہے۔ اہل غزہ کی جانب سے سیمنٹ کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ پر اب یہ کہنا آسان ہو گیا ہے اس سیمنٹ کا اصل کام سرنگوں کوپختہ کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے فلسطینی بلند عمارات کی تعمیر کے بجائے زیر زمین عمارات اور سرنگوں کی تعمیر پر زور دے رہے ہیں۔ ان کا ذوق تعمیر پلازے کھڑے کرنے کے بجائے زمین کے اندر اپنے ٹھکانے پختہ کرنا ہے۔
غزہ میں بہت کم ایسی عمارات دکھائی دیتی ہیں جو زیر تعمیر ہوں۔ عرصہ دراز سے غزہ میں مکانات کی تعمیر کا کام سرے سے شروع ہی نہیں ہوا۔ زیر زمین پختہ تعمیر کی گئی سرنگیں القسام بریگیڈ کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔
عامیر مزید لکھتا ہے کہ حماس آخر اتنی زیادہ سیمنٹ سے کیا تعمیر کر رہی ہے، اس کا جواب صاف ظاہر ہے حماس حزب اللہ کے نقش قدم پر عمل پیرا ہے، حزب اللہ نے بھی خود کو لبنان میں زیر زمین محفوظ مقامات پر مضبوط کررکھا تھا، جہاں تک پہنچنااور ان خفیہ ٹھکانوںکا سراغ لگنا اسرائیلی فوج کے لیےنا ممکن تھا، حزب اللہ کی اسی حکمت آمیز کوشش نے دو ہزار چھ میں جنگ کا پانسہ پلٹ ۔دیا تھا۔ حماس بھی اسی حکمت عملی پرکام کر رہی ہے۔ اب اگر اسرائیل غزہ ہ پر حملہ کرتا ہے تو حماس کے تیار کردہ جنگجو ہزاروں کی تعداد میں ان سرنگوں کے اندر سے اسرائیلی فوج پر حملہ آور ہو کر اسے دبوچ لیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے وزیر دفاع ایہود باراک کو ایک بریفنگ میں کہا کہ ہے آئندہ برس جنوری میں حماس کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جا سکتی ہے کیوں کہ جنوری دو ہزار نو میں فلسطین اسرائیل جنگ بندی کی ششماہی مدت ختم ہو جائے گی۔
عامیر رباپورٹ مزید کہتے ہیں کہ اسرائیلی لیڈر شپ اور فوج حماس کے ساتھ تصادم کا ارادہ نہیں رکھتی بلکہ مصر کی وساطت حماس سے کی گئی جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے وقفے میں حماس نے اسرائیل کے خلاف اپنی ڈیٹرنس میں اضافہ کیا ہے۔ اب یہ امر اسرآئیلی حکام کے سامنے واضح ہو گیا ہے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بھیجی جانے والی سیمنٹ کا غلط استمعال کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ نائب وزیر دفاع میلٹان فیلنائی نے غزہ میں سیمنٹ کی مقدار میں کمی کا حکم جاری کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے سابق اعلیٰ افسر بوعز حیون کا کہنا ہے غزہ کی پٹی سرنگوں کے اعتبار سے اہم مقام رکتھی ہے، کیونکہ غزہ کی ریتلی زمین کی کھدائی کے لیے زیادہ مشقت نہییں کرنا پڑتی، خالی ہاتھوں سے بھی یہ کام کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی عسکری ماہرین کا خیال ہے حماس دو مقاصد کے لیے سرنگوں کی تعمیر کا سہارات لے رہی ہے، ایک اسرائیل پر حملہ اور دوسرا اپنا تحفظ ۔ حماس نے اسرائیلی فوج کےداخلوں کے حوالے سے اہم راستوں پر یہ سرنگیں تعمیر کی ہیں، جن میں رفح، غزہ کا مرکزی شہر اور دیگر اہم مقامات شامل ہیں۔ زیر زمین بنی یہ سڑکیں اسرائیلی فوج کے لیے نہایت تباہی کا باعث بن سکتی ہیں۔ حماس کی جانب سے اٹھائے گئے یہ اقدامات حزباللہ کی دفاعی حکمت عملی کاحصہ ہیں، جس کے تحت اس نے لبنان اور اسرائیل کی دوسری جنگ میں اسرائیلی فوج کو شکشت دی تھی۔.