وزارت اوقاف کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمودعباس کو براہ راست جوابدہ سیکورٹی فورسز نے حج کمیٹی کے ان افراد سے تفتیش کی ہے جن پر کرپشن کا الزام ہے- وزیراوقاف جمال بواطنہ نے مزید تفتیش کا حکم دیا تھا، مجرمین نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے-
ذرائع نے انکشاف کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی میں انتظامی اور مالیاتی نگرانی کا دفتر ان معلومات کے بارے میں تحقیقات کررہا ہے جو حج اور عمرہ کمیٹی کے غیر قانونی معاہدوں اور فیصلوں کے متعلق مختلف مقامات سے حاصل ہوئی ہیں ان معاہدوں سے وزارت کو دس لاکھ ڈالر کے نقصانات ہوئے ہیں-
ذرائع کے مطابق معاہدوں کی وجہ سے وزیراوقاف اور حج وعمرہ کمیٹی کے ارکان کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں اختلافات حاجیوں کے لئے براہ راست کرایہ پر عمارتیں حاصل کرنے پر شروع ہوئے وزارت اوقاف نے ٹینڈر دینے کی بجائے حاجیوں کے لئے خود براہ راست عمارتیں حاصل کیں- دلیل یہ تھی کہ اس سے حاجیوں کو رہائش کے لئے کم کرایہ ادا کرنا پڑے گا- مالیاتی نگرانی کمیٹی کو معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ وزیراوقاف نے حج کمیٹی ارکان کے علم کے بغیر رہائشی عمارت کرائے پر حاصل کی اور اس میں فلسطینی حاجیوں کو ٹھہرایا-
جمال بواطنہ نے ایک کمپنی سے معاہدہ کیا اور ایک بستر کی قیمت 300 ریال زیادہ چارج کی مغربی کنارے کی حاجیوں کی تعداد 50 تھی- فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے جمال بواطنہ کو طلب کیا اور واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جبکہ جمال بواطنہ حج و عمرہ کمیٹی کے سربراہ زیاد رجوب پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ کمیٹی کو مطلوبہ رقم ادا کرے- زیاد رجوب نے رقم دینے سے انکار کردیا ہے جس سے دونوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں- خسارہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر بنتا ہے جبکہ وزیر اوقاف نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکالر کردیا ہے-
نگران کمیٹی کو سابقہ ابو خلف کمپنی اور وزیر اوقاف کے درمیان ایک اور معاہدے کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں جس کے مطابق ابو خلف کمپنی ہر اس عازم حج اور عمرہ سے ایک ایک دینارے لے گا جو کہ اردن پل کے ذریعے سفر کرے گا- یہ رقم حاجی کو اسرائیل کے ذریعے سیکورٹی سہولیات مہیا کرنے کی دلیل پر جاری کی جائے گی- عازمین حج و عمرہ کی تعداد ستر ہزار تک پہنچ چکی ہے- ابو خلف کمپنی چالیس ہزار دینار وصول کرچکی ہے جبکہ اسے مزید بیس ہزار دینارے دیے جائیں گے-
وزیر اوقاف نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط ارسال کیا جس میں حج و عمرہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ اس کے دفتر اور عملہ خزانے پر پوجھ ہے- فلسطینی صدر نے کمیٹی کو تحلیل کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس موضوع کو وزیر اعظم سلام فیاض کے سپرد کردیا- جنہوں نے وزیر اوقاف کے خلاف چوری کے الزامات کے باوجود ان سے ساز باز کرتے ہوئے حج و عمرہ کمیٹی کو تحلیل کرتے ہوئے اسے وزارت اوقاف میں مدغم کرنے کی منظور دی ہے-
مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی وزارت اوقاف نے کرپشن کے متعد واقعات کا انکشاف کیا ہے جس میں وزارت اوقاف کے ملازمین ملوث ہیں جن میں سے متعد افراد زیر تفتیش لایا جاچکا ہے- جبکہ وزیر اوقاف جمال بواطنہ کی طرف بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں- وزارت اوقاف کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمودعباس کو براہ راست جوابدہ سیکورٹی فورسز نے حج کمیٹی کے ان افراد سے تفتیش کی ہے جن پر کرپشن کا الزام ہے- وزیراوقاف جمال بواطنہ نے مزید تفتیش کا حکم دیا تھا، مجرمین نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے-
ذرائع نے انکشاف کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی میں انتظامی اور مالیاتی نگرانی کا دفتر ان معلومات کے بارے میں تحقیقات کررہا ہے جو حج اور عمرہ کمیٹی کے غیر قانونی معاہدوں اور فیصلوں کے متعلق مختلف مقامات سے حاصل ہوئی ہیں ان معاہدوں سے وزارت کو دس لاکھ ڈالر کے نقصانات ہوئے ہیں- ذرائع کے مطابق معاہدوں کی وجہ سے وزیراوقاف اور حج وعمرہ کمیٹی کے ارکان کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں اختلافات حاجیوں کے لئے براہ راست کرایہ پر عمارتیں حاصل کرنے پر شروع ہوئے وزارت اوقاف نے ٹینڈر دینے کی بجائے حاجیوں کے لئے خود براہ راست عمارتیں حاصل کیں-
دلیل یہ تھی کہ اس سے حاجیوں کو رہائش کے لئے کم کرایہ ادا کرنا پڑے گا- مالیاتی نگرانی کمیٹی کو معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ وزیراوقاف نے حج کمیٹی ارکان کے علم کے بغیر رہائشی عمارت کرائے پر حاصل کی اور اس میں فلسطینی حاجیوں کو ٹھہرایا- جمال بواطنہ نے ایک کمپنی سے معاہدہ کیا اور ایک بستر کی قیمت 300 ریال زیادہ چارج کی مغربی کنارے کی حاجیوں کی تعداد 50 تھی-
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے جمال بواطنہ کو طلب کیا اور واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جبکہ جمال بواطنہ حج و عمرہ کمیٹی کے سربراہ زیاد رجوب پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ کمیٹی کو مطلوبہ رقم ادا کرے- زیاد رجوب نے رقم دینے سے انکار کردیا ہے جس سے دونوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں- خسارہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر بنتا ہے جبکہ وزیر اوقاف نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکالر کردیا ہے-
نگران کمیٹی کو سابقہ ابو خلف کمپنی اور وزیر اوقاف کے درمیان ایک اور معاہدے کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی ہیں جس کے مطابق ابو خلف کمپنی ہر اس عازم حج اور عمرہ سے ایک ایک دینارے لے گا جو کہ اردن پل کے ذریعے سفر کرے گا- یہ رقم حاجی کو اسرائیل کے ذریعے سیکورٹی سہولیات مہیا کرنے کی دلیل پر جاری کی جائے گی- عازمین حج و عمرہ کی تعداد ستر ہزار تک پہنچ چکی ہے- ابو خلف کمپنی چالیس ہزار دینار وصول کرچکی ہے جبکہ اسے مزید بیس ہزار دینارے دیے جائیں گے-
وزیر اوقاف نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط ارسال کیا جس میں حج و عمرہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ اس کے دفتر اور عملہ خزانے پر پوجھ ہے- فلسطینی صدر نے کمیٹی کو تحلیل کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس موضوع کو وزیر اعظم سلام فیاض کے سپرد کردیا- جنہوں نے وزیر اوقاف کے خلاف چوری کے الزامات کے باوجود ان سے ساز باز کرتے ہوئے حج و عمرہ کمیٹی کو تحلیل کرتے ہوئے اسے وزارت اوقاف میں مدغم کرنے کی منظور دی ہے-