عراق کے دارالحکومت بغداد میں وزیرمحنت کے قافلے پرخودکش کاربم حملے میں تیرہ افراد جاں بحق اور بیس زخمی ہوگئے ہیںجبکہ وسطی صوبہ بابل کا سکیورٹی کنٹرول عراقی فورسزکے حوالے کردیا گیا ہے.
بم دھماکا بغداد کے وسط میں واقع تحریر چوک کے قریب ہوااورخود کش حملہ آورنے عراق کے وزیر محنت محمود الشیخ الرضی کے قافلے کو نشانہ بنایا. وزارت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے وزیرحملے میں محفوظ رہے ہیں.تاہم ان کے تین محافظ جاں بحق افراد میں شامل ہیں.
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرزکا ایک کیمرامین بم دھماکے کی جگہ سے 150 میٹر کے فاصلے پر موجود تھا اور اس نے واقعہ کی فلم بنا لی تھی لیکن عراقی فوجیوں نے اس سے ویڈیو ٹیپ چھین لی ہے.
کیمرامین نے بتایاکہ اس نے خودکش حملہ آورکواپنی بارودسے بھری گاڑی کووزیر کے چھے سے سات گاڑیوں پر مشتمل قافلے سے ٹکراتے ہوئے دیکھا جس کے نتیجے میں ایک زورداردھماکا ہوا.اس کے بعد قافلے میں شامل پولیس اہلکاروں اورمحافظوں نے فائرنگ کردی .حملے میں متعدد گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں.
اس سلسلہ میں تقریب صوبائی دارالحکومت حلہ میں ہوئی. عراق کے قومی سلامتی کے مشیرموفق الربیع نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق بہت جلد صوبہ واسط کا کنٹرول بھی سنبھال لے گا.
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری مسلح افواج اب خود انحصاری کے قریب پہنچ چکی ہیں اور وہ داخلی سکیورٹی کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں.
عراق میں امریکا کی لڑاکا افواج کے کمانڈرلیفٹیننٹ جنرل لائیڈ آسٹن نے اس موقع پر کہاکہ عراقی سکیورٹی فورسز کو صوبے کا کنٹرول حوالے کرنے کااقدام عراق کی خود مختاری اورایک جمہوری قوم کے طور پر ابھرنے کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے.
لیفٹیننٹ جنرل آسٹن نے کہا کہ جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کوبہتربنانے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے خبردارکیا کہ ”عراق کے دشمن کم ضرور ہوئے ہیں لیکن انہیں شکست نہیں دی جاسکی”.
انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل بابل میں ایک ہفتے میں بیس سے زیادہ حملے ہوتے تھے لیکن اب ان حملوں کی تعداد میں 80 فی صد تک کمی ہوچکی ہے.
بابل کے گورنرسالم الصالح مسلماوی نے دوروزپہلے ایک بیان میں تھا کہ صوبہ کا سکیورٹی کنٹرول عراقی فورسز کے حوالے کرنے کے فیصلہ سے علاقے میں امن وامان کی بہتر صورتحال اوراستحکام کی عکاسی ہوتی ہے.
صوبہ بابل دارالحکومت بغداد کے جنوب میں واقع ہے اور دریائے فرات اس کے بیچوں بیچ گزرتا ہے جس کے دونوں کناروں پر کھجور کے تناور درخت ہیں.امریکی فوج نے 2003ء میں عراق کو مفتوح بنانے کے بعد صوبہ بابل کے تین قصبوں میں مزاحمت کاروں کے حملوں کے پیش نظر اسے ”موت کی تکون ”قرار دیا تھا.
یاد رہے کہ اب عراق کے چھے صوبے بغداد،دیالا ،صلاح الدین ،نینویٰ ،کرکوک اورایران کی سرحد کے قریب واقع صوبہ واسط ہی امریکا کی قیادت میں فوجوں کے کنٹرول میں رہ گئے ہیں.