عراق کی سیاسی قیادت نے ملک میں اس سال کے اختتام کے بعد امریکی فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھنے کے بارے میں متنازعہ سکیورٹی معاہدے کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد اس کے بارے میں ان شکوک وشبہات کااظہار کیا جارہا ہے کہ معاہدے پر نئے مذاکرات کی ضرورت ہوگی.
عراقی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ ابھی مردہ نہیں ہوا لیکن سیاسی کونسل برائے قومی سلامتی کے ارکان نے اس کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے. اتوار کوبغداد میں عراقی صدر جلال طلبانی کی رہائش گاہ پر کونسل کا چار گھنٹے تک اجلاس جاری رہا.لیکن کونسل کے ارکان کی جانب سے انکار نے معاہدے کا مستقبل خطرے سے دوچارکر دیا ہے.
عراقی حکومت کے ترجمان علی الدباغ نے برطانوی خبررساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ بعض گروپوں کو معاہدے کے بارے میں تحفظات ہیں اور وہ ابھی تک معاہدے کو مسترد یا منظور کرنے کے بارے میں تردد کا شکار ہیں.انہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف کرد گروپوں نے کسی تحفظات کے بغیر معاہدے کی حمیات کی ہے.
اس سے پہلے حکمران اتحاد نے یہ کہا تھا کہ وہ معاہدے میں بعض تبدیلیاں چاہتا ہے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مسودہ حتمی ہے اور اس پر نئے سرے سے بات چیت نہیں ہوسکتی.
امریکا عراق سکیورٹی معاہدے کی شیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر سمیت بیشتر اہم عراقی رہ نما مخالفت کر رہے ہیں اور ہفتہ کے روز مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں نے مجوزہ معاہدے کے خلاف بغداد میں مظاہرہ کیا تھا اور امریکی فوجیوں کے فوری طور پر ملک سے انخلاء کا مطالبہ کیا تھا.