بنیاد پرست یہودیوں کے ایک گروہ نے مقبوضہ شہر الجلیل میں ایک نئی تنظیم کے قیام کا اعلان کیا ہے جسے جدید صہیونیت کا نام دیا گیا ہے- تنظیم سے وابستہ ایک اعلی عہدیدار میخائیل عودفیا نے بتایا کہ تنظیم کے قیام کا اعلان کئی ماہ قبل کردیا گیا تھا جس میں ابتدائی طور پر ایک سو یہودیوں نے رکنیت حاصل کی تھی-
بعد ازاں اس میں پانچ ہزار انتہاء پسند مذہبی یہودیوں کو شامل کیا گیا- اب آئندہ چند ماہ میں مزید دس ہزار یہودیوں کو شامل کیا جائے گا- تنظیم کے سیاسی قبضے کے قیام کے حوالے سے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی بنائے جارہی ہے- ماڈرن صہیونیت نامی اس تنظیم نے اپنا سلوگن ’’الجلیل میں عربوں کا وجود یہودیوں کے لیے خطرہ ہے، گریٹر اسرائیل ہمارا نصب العین ہے‘‘ رکھا ہے-
تنظیم میں شامل ہونے والوں سے یہ عہد لیا جاتا ہے کہ وہ فلسطین سے عربوں (فلسطینیوں) کو نکالنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے- واضح رہے کہ عودفیا جو اس تنظیم کے سربراہ ہیں فلسطینیوں کی نسل کشی کے حوالے سے اپنی خاصی پہچان رکھتے ہیں-
بعد ازاں اس میں پانچ ہزار انتہاء پسند مذہبی یہودیوں کو شامل کیا گیا- اب آئندہ چند ماہ میں مزید دس ہزار یہودیوں کو شامل کیا جائے گا- تنظیم کے سیاسی قبضے کے قیام کے حوالے سے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی بنائے جارہی ہے- ماڈرن صہیونیت نامی اس تنظیم نے اپنا سلوگن ’’الجلیل میں عربوں کا وجود یہودیوں کے لیے خطرہ ہے، گریٹر اسرائیل ہمارا نصب العین ہے‘‘ رکھا ہے-
تنظیم میں شامل ہونے والوں سے یہ عہد لیا جاتا ہے کہ وہ فلسطین سے عربوں (فلسطینیوں) کو نکالنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے- واضح رہے کہ عودفیا جو اس تنظیم کے سربراہ ہیں فلسطینیوں کی نسل کشی کے حوالے سے اپنی خاصی پہچان رکھتے ہیں-