عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی فوجوں کی تعیناتی کی مدت میں توسیع سے متعلق امریکا عراق سکیورٹی معاہدے کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیاہے اورشیعہ رہ نما مقتدیٰ الصدر نے ملک کی پارلیمنٹ پر زوردیا ہے کہ وہ معاہدے کومسترد کردے.
عراقی دارالحکومت میں بہت بڑی ریلی میں مقتدیٰ الصدر کا پیغام پڑھ کرسنایا گیا جس میں انہوں نے کہاکہ”کوئی بھی شخص جویہ کہتا ہے کہ معاہدے سے ہماری سر زمین پرقبضہ ختم ہوجائے گا یا اس سےعراق کی خود مختاری کو تحفظ حاصل ہوگا تو وہ جھوٹا ہے”. انہوں نے خبردار کیا کہ معاہدے سے عراق اوراس کی حکومت آنے والے برسوں میں بے توقیرہوجائیں گے.
مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامیوں کی جانب سے ایسے وقت میں بغداد میں مظاہرہ کیا گیا ہے جب عراقی اور امریکی رہ نماآئندہ سال کے آغاز سےعراق میں امریکی فوجوں کی تعیناتی برقرار رکھنے کے لئے سکیورٹی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے کوشاں ہیں.واضح رہے کہ عراق میں غیرملکی فوجوں کی تعیناتی سے متعلق اقوام متحدہ کا مینڈیٹ 31 دسمبر کو ختم ہورہا ہے.
مظاہرے میں زیادہ ترنوجوان شریک تھے اور ان کی قیادت مذہبی قائدین کررہے تھے .وہ ”معاہدہ نامنظور،امریکی قبضہ نامنظور”اور ”عراق ہاں” کے نعرے لگا رہے تھے.بعض مطاہرین نے امریکی پرچم بھی نذرآتش کئے.مظاہرین نے مقتدیٰ الصدر کی تصاویر اور سبزرنگ والے شیعہ جماعت کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے.
صدر کی پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ احمد المسعودی نے صحافیوں کو بتایا کہ” یہ ایک پرامن مارچ ہے جس میں قابض قوتوں سے ملک چھوڑنے اورعراقی حکومت سے معاہدے پر دستخط نہ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے”.
مظاہرین نے شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقے صدر سٹی سے مشرقی بغداد میں مستنصریہ چوک تک ریلی نکالی.اس موقع پربغداد میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے.
عراقی حکومت اور بش انتظامیہ نے کئی ماہ کی بات چیت کے بعد مجوزہ سکیورٹی معاہدے کا مسودہ تیارکیا ہے .اب عراقی وزیر اعظم نوری المالکی معاہدے کی عراقی پارلیمنٹ سے توثیق کے لئے کوشاں ہیں لیکن انہیں سنی اور شیعہ مذہبی قائدین کی جانب سے معاہدے کی شدیدمخالفت کا سامناہے.
مجوزہ مسودے کے مطابق عراق سے 2011ء تک امریکی فوج کاانخلاء ہوجا ئے گااورعراق میں آف ڈیوٹی سنگین جرائم میں ملوث امریکی فوجیوں کے خلاف عدالتی کارروائی کی جاسکے گی.
اس معاہدے پر عمل درآمد کے لئے امریکی کانگریس کی منظوری ضروری نہیں لیکن اس کے باوجود صدر بش اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ سیاسی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.