اسرائیلی فوج کے ایک اعلی سطحی عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل عسقلان شہر کو مزاحمت کاروں کے راکٹوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے اور نہ ہی اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کا قلع قمع کرنا اس کے بس میں ہے-
کثیر الاشاعتی عبرانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں اعلی سطحی فوجی عہدیدار جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ناحل عوز اور سدیروٹ یہودی بستیوں کا دفاع ممکن ہے، لیکن عسقلان کو غزہ سے داغے گئے میزائلوں سے بچانا ناممکن ہے-
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حماس نے تیس کلو میٹر تک مار کرنے والے راکٹ حاصل کرلیے تو اس کا مطلب یہودی آبادیوں کی تباہی ہوگا- مزاحمت کاروں کی جانب سے راکٹ حملوں کا چیلنج اب بھی اپنی جگہ موجود ہے اور عسقلان کے ایک لاکھ بیس ہزار یہودی آبادکاروں کے سر پر لٹکتی ہوئی تلوار ہے-