شنبه 03/می/2025

حماس کو ختم کرنے کے لئے اسرائیلی فلسطینی تعاون

اتوار 19-اکتوبر-2008

مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمودعباس کی سیکورٹی فورسز کے کمانڈر دیاب علی کے وہ بیانات جس میں فلسطینی عوام کی جدوجہد کا مذاق اڑایاگیا اور اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو برابھلا کہاگیاہے ، اس پالیسی کے عکاس ہیں جو فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون کی بنیاد پر اپنارکھی ہے-

بازاری زبان

مبصرین  کے خیال میں دیاب علی نے جو بیانات دیے ہیں وہ محمودعباس کی اتھارٹی کی حقیقی ترجیحات کے ترجمان ہیں اور اسرئیل سے فوجی تعاون کے معاہدے کی پابندی کے عکاس ہیں- دیاب علی نے فلسطینی عوام کی اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا مذاق اڑایا ہے- انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلح جدوجہد نے قاتلوں کا ایک گروپ پیدا کیا ہے – انتفاضہ اول اوردوئم فلسطینیوں کے لیے مشکلات لے کرآئیں- مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے کمانڈر نے واضح طورپر کہاکہ وہ یہودیوں اور اسرائیلیوں پرفائرنگ اور فدائی حملے کے مخالف ہیں- انہوں نے مزیدکہاکہ اسرائیل غزہ کو مارنے کی اسی طرح تیاری کررہا ہے جس طرح امریکہ نے عراق سے پہلی کی تھی-

اسرائیلی فوج کے ٹھیکیدار

مغربی کنارے میں محمودعباس کو براہ راست جوابدہ فلسطینی سیکورٹی فورسز اسرائیلی فوج کے لیے ٹھیکیداروں کا روپ اختیار کرچکی ہے- جس کی گواہی اسرائیلی فوج میں وسطی علاقے کے کمانڈر جادی شمنی نے تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبارہارٹز کو دیے گئے انٹرویو میں دی ہے- انہوں نے کہا کہ فلسطینی سیکورٹی فورسز فلسطینی جماعتوں اور اس کے عسکری ونگز کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہیں- حماس اور اسلامی جہاد سے تعلقات اور رابطوں کے الزام میں رفاہی،انسانی اورنوجوانوں کی تنظیموں کا انفراسٹرکچر تباہ کیا جارہاہے- یہی کام اسرائیلی افواج کررہی ہیں-

 اسرائیلی ریڈیو کے مطابق ماہ اگست کے آغاز میں مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے کمانڈرنوعم تیبوں اور شرعی انتظامیہ کے سربراہ یوآف مردفائے نے فلسطینی اتھارٹی کی سیکورٹی فورسز کی قیادت سے ملاقات کی- اس ملاقات کا مقصد دونوں فریقوں کے درمیان تعاون مزید بڑھانے پر غور تھا-

مزاحمتی اسلحہ پر پابندی

اس ملاقات میں فلسطینی اتھارٹی کے وفد نے فلسطینی سیکورٹی فورسز کو قانون نافذ کرنے کے نام پردی جانے والی آزادی پر اسرائیلی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ اسرائیلی عہدیدارن نے مغربی کنارے میں دہشت گردوں کے خلاف فلسطینی سیکورٹی فورسز کی کارروئیاں جاری رکھنے پرزوردیا-
 
دہشت گردی سے ان کی مراد اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمت ہے- فلسطینی سیکورٹی فورسز کے کمانڈر نے مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کو غیر مسلح ہونے اور اسلحہ جمع کرانے کا کہاہے انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے علاوہ کسی کو اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے- مبصرین کے خیال میں علی دیاب کا یہ بیان اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کے درمیان اسی اجلاس کا شاخسانہ ہے- علی دیاب مزاحمت کاروں کو غیر مسلح کرنے کے لیے کوشاں ہیں، جبکہ اسرائیلی فورسز روزانہ کی بنیادوں پر مغربی کنارے میں دراندازیاں کرتی ہے- قتل غارت گری کرنے کے علاوہ مزاحمت کاروں کو گرفتار کر کے لے جاتی ہے-

اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت فلسطینی سیکورٹی فورسز کا کام نہیں

تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ہارٹز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی عسکری کو آرڈینیٹر کیتھ ڈائٹن نے فلسطینی اتھارٹی کے وزیر داخلہ عبدالرزق یحیی کے ہمراہ فلسطینی سیکورٹی فورسز کے ٹھکانے کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے فلسطینی وزیر نے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو خطاب میں کہا کہ تم یہاں پر اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے تربیت نہیں حاصل کررہے بلکہ مجرموں اورشرپسندوں کے خلاف جنگ کے لیے تربیت حاصل کررہے ہو- مبصرین کے مطابق فلسطینی وزیر کا اشارہ فلسطینی مزاحمتی جماعتوں مزاحمت کاروں کی طرف تھا-

اسرائیلی اخبار کے مطابق غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول کے خاتمے کے بعد کیتھ ڈائٹن کی ذمہ داریاں غزہ سے مغربی کنارے منتقل ہوگئی ہیں- امریکی وزیرخارجہ کونڈالیزارائس نے کیتھ ڈائٹن کو مغربی کنارے فلسطینی اتھارٹی کی سیکورٹی فورسز کی تشکیل نو کی ہدایت کی ہے- امریکی فوجی کو آرڈینٹر جنرل کیتھ ڈائٹن کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں سلام فیاض کی ایمرجنسی حکومت تشکیل پانے کے بعد امریکہ کے لیے سیاسی رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں اور کانگریس مغربی کنارے کو رقم منتقل کرنے پر امریکی کانگریس مطمئن ہوگئی ہے امریکہ کو خطرہ ہے کہ مغربی کنارے میں غزہ والی صورت حال نہ پیداہوجائے-

جنرل کیتھ ڈائٹن کو 8کروڑ60لاکھ ڈالر ملے ہیں اور انہوں نے اپنا کام شروع کردیا ہے- جبکہ علاقے میں دواورامریکی جنرل جیم جونزارولیم فرینر پہنچ گئے ہیں، جیم جونز  سیکورٹی انتظامات اور ولیم جونز امن روڈ میپ پر عمل کے لیے کام کریں گے- دونوں جنرل ڈائٹن کے تعاون سے اپناکام کریں گے

حماس کے خلاف تعاون

اسرائیلی خفیہ ادارے کے اعلی اہلکار نے حماس کے خاتمے کے لیے اسرائیلی اور فلسطینی سیکورٹی فورسز کے درمیان تعاون کا انکشاف کیاہے دونوں فورسز امریکی مدد سے حماس کے خلاف کارروائیاں کریں گی- اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سابق سربراہ ابراہیم ھلیفی نے عبرانی اخبار یدیعوت احرنوت میں مضمون میں لکھا ہے کہ رمضان المبارک میں ایک افطاری پر اسرائیلی فوجی قیادت فلسطینی اتھارٹی کی مہمان بنی اس ملاقات میں مغربی کنارے اور غزہ میں حماس کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی-

ابراہیم ھلیفی اسرائیلی سیاسی فیصلہ سازوں کے قریبی ہیں- ھلیفی نے مزید بتایا کہ اس اجلاس میں بڑے بڑے اسرائیلی صحافیوں کو بھی بلایا گیاتھا جس کا مقصد منصوبے کی اشاعت کرنا تھا- ھلیفی کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارے کی قیادت بڑی پر اعتماد تھی کہ وہ مغربی کنارے میں حماس کی متوقع تحریک انتفاضہ کا خاتمہ کرنے اور غزہ میں فتح کو دوبارہ اقتدار سونپنے میں کامیاب ہوجائے گی- اس موقع پر کہ جب اسرائیلی اور فلسطینی سیکورٹی فورسز کے درمیان حماس کے خاتمے کے لئے سازش تیار کی جارہی ہے  فتح کی قیادت کی جانب سے  حماس کے خلاف طاقت کے استعمال کے بیانات سامنے آرہے ہیں- فتح کے راہنما بیان جاری کررہے ہیں کہ غزہ کا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا جاسکتا ہے-

غزہ کو بزور بازو حاصل کرنا

محمودعباس کو براہ راست جوابدہ سیکورٹی فورسز کے سربراہ دیاب علی نے عبرانی اخبار ھارٹز کو 21ستمبر کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ حماس کے قبضے سے غزہ کو چھٹرانے کے لیے طاقت کا استعمال بعیدازامکان نہیں اور ہمیں اس مرحلے کے لیے تیاری کرنی چاہیے البتہ اس کے لیے مصر،اردن اسرائیل کی منظوری درکار ہے-

 حماس کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی کارروئیوں پر اسرائیلی سیکورٹی حلقے اطمینان کا اظہار کررہے ہیں- وسطی علاقے میں شہری انتظامیہ کے اسرائیلی فوجی سربراہ یوآف مردخائے نے کہاہے کہ ہم حماس کی سماجی اور شہری تنظیم کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور حماس کے ہر ادارے کے خلاف پوری طاقت استعمال کررہے ہیں- فلسطینی اتھارٹی کو اس بات کا ادراک ہوگیا ہے کہ حماس مغربی کنارے میں انقلاب لاسکتی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ حماس اور اس کے اداروں کے خلاف اقتصادی حملہ کیاجائے، فلسطینی اتھارٹی نے عملی طور پر ایساکیاہے اور گزشتہ مہینوں میں حماس کے رفاہی اداروں کو بند کیاہے-

فلسطینی سیکورٹی فورسز کی حسن کارکردگی کا انعام

مغربی کنارے میں فوجی رکاوٹوں سے بغیر کسی مشکل کے گزرنے کے لیے139فلسطینیوں کو کارڈ دیے گئے ہیں، ان کارڈوں کے حامل افراد سے فوجی رکاوٹوں پر پوچھ گچھ نہیں ہوتی وہ بآسانی نقل وحرکت کرسکتے ہیں-  انہیں کافی مراعات حاصل ہیں اسرائیل نے جن افراد کو کارڈ دیے ہیں وہ ان میں زیادہ تر فلسطینی سیکورٹی فورسز کے کمانڈر ہیں-  مبصرین کے خیال میں یہ مراعات اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی سیکورٹی فورسز کی حسن کارکردگی کا انعام ہے تاکہ وہ اپنا کام احسن طریقے سے انجام دیں-

مختصر لنک:

کاپی