امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزارائس نے کہا ہے کہ شام کو لبنان کے خلاف کسی ممکنہ کارروائی کے حوالے سے واضح پیغام دے دیاگیا ہے جبکہ شامی صدر بشارالاسد نے بیروت کی پارلیمانی اکثریت کے بعض رہ نماٶں پرشام کی سکیورٹی کو نشانہ بنانے کے لئے دہشت گردوں کی مدد کا الزام عاید کیا ہے.
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ دمشق کو ایک واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ امریکا شام کی لبنان میں کسی فوجی مداخلت کو قبول نہیں کرے گا.ادھرلبنان کے روزنامہ السفیر میں جمعہ کو شائع ہونےوالی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدربشارالاسد نے حال ہی میں ایک عرب شخصیت سے کہا ہے کہ ان کے ملک کو حال ہی شمالی لبنان میں موجودانتہا پسند قوتوں کی جانب سے حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے.
اسد نے مزید الزام لگایا کہ یہ قوتیں شام کو عراق میں جنگجوٶں کو بھیجنے کے لئے ایک راستے کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں.ان میں سے بعض حال ہی میں سرحد عبورکر کے شام میں داخل ہوئے ہیں جن کا سکیورٹی فورسز پیچھا کررہی ہیں.لبنانی اپوزیشن کے حامی اخبار نے لکھا ہے کہ شامی صدر نے لبنان کی حکمران اکثریت کے بعض رہ نماٶں پران ”دہشت گروپوں” کی مالی امداد کا الزام لگایا جو دمشق کو نشانہ بنا رہے ہیں.انہوں نے ان گروپوں کے لئے علاقائی حمایت کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا.
رپورٹ کے مطابق بشارالاسد نے بتایا کہ شامی سکیورٹی فورسز نے فتح الاسلام گروپ کے رہ نما شاکر العبسی کی بیٹی کو گرفتار کرلیا ہے اور اس نے اپنے اقبالی بیان میں شام کو ہدف بنانے کے منصوبوں کی تفصیل کے بارے میں بتایا ہے.یادرہے کچھ عرصہ قبل لبنانی فوج کی شمالی شہر طرابلس کے قریب فلسطینیوں کے مہاجر کیمپ میں القاعدہ سے متاثرفتح الاسلام ملیشیا سے پندرہ ہفتے تک لڑائی ہوئی تھی جس میں 168 فوجیوں سمیت چار سو افراد ہلاک ہوگئے تھے.
واضح رہے کہ شام اور لبنان کے درمیان آزادی کے ساٹھ سال کے بعد پہلی مرتبہ دوروزپہلے 15اکتوبرکوسفارتی تعلقات کا آغازہوا ہےاور اس سلسلہ میں بدھ کودمشق میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ اعلامیے کئے تھے.شامی صدر بشار الاسد نے گذشتہ منگل کو لبنان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے متعلق صدارتی فرمان جاری کیا تھا .دونوں ممالک کے درمیان 1940ء کے عشرے میں فرانسیسی استعمار سے آزادی کے بعد سے سفارتی تعلقات استوار نہیں تھے.
شام اور لبنان کے درمیان تعلقات فروری 2005ء میں سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کے ایک بم حملے میں جاں بحق ہونے کے بعد کشیدہ ہوگئے تھے۔ لبنانی حکومت اس قتل کا ذمہ دار شام کو قراردیتی رہی ہے جبکہ شام اس الزام کی تردید کرتا چلاآرہا ہے.