پنج شنبه 01/می/2025

القدس کو یہودیانے کے لیے صہیونی سازشوں کی چشم کشا رپورٹ

منگل 14-اکتوبر-2008

قابض یہودیوں کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت کا رنگ دینے، قبلہ اول کو شہید کرنے کے لیے اس کی بنیادیں کھوکھلی کرنے اور القدس کے اصلی باشندوں کو ملک بدر کرنے کی سازشیں خطرناک حدود میں داخل ہوچکی ہیں-

فلسطین مجلس قانون ساز میں القدس امور سے متعلقہ کمیٹی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں جس شدت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا، اس سے اس کی حساس اور خطرناک نوعیت کا اندازہ ہوتا ہے- القدس کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ حالیہ رپورٹ میں ستمبر کے مہینے مسجد اقصی اور القدس کے خلاف کی جانے والی صہیونی سازشوں کو بڑے تفصیل سے بیان کیا گیا ہے-

زمین کی ہمواری اور درختوں کو اکھاڑنے کی کارروائیاں:-

اسرائیلی حکام القدس میں فلسطینی شہریوں کی ملکیتی اراضی اور پھل دار درختوں کی اکھاڑ بچھاڑ ایک مستقل عمل ہے تاکہ فلسطینیوں کو القدس سے نکال باہر کیا جائے-

القدس کی آبادیاتی تقسیم اور فلسطینیوں سے پاک کرنے کی کوششیں:-

رپورٹ میں خبردار کیا کیا گیا ہے کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت القدس کے فلسطینی شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے خطرناک منصوبوں پر گامزن ہے- تقریباً ایک لاکھ دس ہزار القدس کے باشندوں کی بطور القدس کے شہری کی پہچان مٹانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے- اس مقصد کے لیے ایک طرف نسلی دیوار کے ذریعے القدس کے باشندوں کو دیوار کے اندر اور باہر تقسیم کیا جارہا ہے، دوسری جانب مقبوضہ شہر میں یہودی آبادکاروں کی تعداد کو بڑھانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے- القدس کی فلسطینی آبادی کے حوالے سے ایک خطرناک ترین منصوبہ ہے-

مسجد اقصی کے گرد سرنگوں کا جال، ایک خطرناک صہیونی چال:-

اسرائیلی حکام اور یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصی کے گرد زیر زمین سرنگوں کی دریافت قبلہ اول کے خلاف ایک خطرناک منصوبہ ہے- ستمبر کو یہودی حکام نے مسجد اقصی کے نیچے ایک دیوار کی موجودگی کا انکشاف کیا جو اسرائیل کی جانب سے القدس خاص طرز سے قبلہ اول کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور سیاحتی مقامات کے انکشاف کی آڑ میں جاری اسرائیل کے توسیع پسندی کے منصوبے کا حصہ ہے- اسرائیل مسجد اقصی کے گرد سینکڑوں میٹر پر پھیلے علاقے کو ہتھیانے کے لیے زیر زمین دیواروں کی موجودگی کا سہارا لے رہا ہے- اسی طرح 16 ستمبر کو اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے مراکشی دروازے کے قریب کھدائی کے دوران مشکلات کا اعتراف کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کھدائی کا سلسلہ نہ صرف جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ خطرناک حدتک جاچکا ہے- کھدائیوں کا یہ خفیہ طریقہ مسجد اقصی کی بنیادوں اور بیرونی دروازوں کے لیے بدترین خطرہ ثابت ہوسکتا ہے-

ھیکل سلیمانی کی تعمیر:-

حال ہی میں مسجد اقصی کی تعمیر و مرمت کے ذمہ دار ادارے ’’اقصی فاؤنڈیشن‘‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکام بہت جلد مسجد اقصی کے قطانین دروازے سے صرف پچاس میٹر دور یہودی ھیکل کے افتتاح کی تیاریاں کررہے ہیں-

القدس میں اندھا دھند گرفتاریاں:-

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قابض حکام نے القدس میں فلسطینی شہریوں کی پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں میں بھی اضافہ کردیا، اس کے ساتھ ساتھ گرفتار شدگان کو طویل المدت سزائیں سنائی جارہی ہیں- 9 ستمبر کو اسرائیلی عدالت نے متعدد قیدیوں کو چھ سال قید کی سزا سنائی- اس دوران اسرائیلی فوج نے مجلس قانون ساز کے ممبر احمد عطون کے بھائی حماد عطون کو بھی گرفتار کرلیا- 24 ستمبر کو اسرائیلی پولیس نے فدائی حملہ آور قاسم حضربی کے اہل خانہ کو تعزیتی تقریب کے انعقاد سے بھی روک دیا جبکہ عوفر کی فوجی عدالت نے احمد عطونی کو غیر معینہ مدت کے لیے جیل میں بند رکھنے کا بھی حکم جاری کیا- انہیں دنوں قابض یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی پر دھاوا بول کر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور مسجد اقصی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جو فلسطینی شہریوں کی بروقت کارروائی کے باعث ناکام بنادی گئی-

تشدد کی بڑھتی ہوئی وارداتیں:-

1948ء کے بعد پہلی بار 4 ستمبر کو غرب اردن کے شہریوں کو مسجد اقصی میں نماز کی ادائیگی سے روکا گیا- طاقت کے ذریعے فلسطینی شہریوں کو عبادت کی غرض سے جانے کے لیے روکنا مذہبی آزادی سے متعلق مسلمہ عالمی حقوق کی یہ سنگین خلاف ورزی ہے-

9 ستمبر کو فتح کے مرکزی راہنماء حاتم القادر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت القدس کے شہریوں کے حوالے سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش میں ہے- القدس کے شہریوں کو تعلیم سمیت بنیادی ضروریات اور سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے- انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی پالیسیوں کے باعث 10 ہزار فلسطینی بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں- 10 ستمبر کو منشیات کے ماہرین نے ایک متفقہ بیان میں انکشاف کیا کہ القدس کے علاقوں میں منشیات کے فروغ کی اصل وجہ اسرائیلی فوج کی موجود ہے-
 
اسرائیلی حکام مختلف طریقوں سے القدس کے شہریوں کو منشیات کا عادی بنا کر انہیں اخلاقی طور پر شکست خوردہ کرنا چاہتے ہیں- اسی تاریخ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں بتایا کہ القدس میں اسرائیلی فوج اور یہودیوں کی فلسطینیوں کے خلاف جاری سرگرمیاں مسلمہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی حدود کو چھو رہی ہیں- 17 ستمبر کو اسرائیلی پولیس نے فلسطینی مندوب برائے القدس بیرسٹر احمد رویض کو القدس میں کسی بھی قسم کی سرگرمی سے روک دیا- 21 ستمبر کو اسرائیلی فوج نے القدس کی معمر خاتون مریم احمد عیاد کو شہید کردیا- وہ اپنے گھر میں رہائش پذیر بعض طلبہ کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش کررہی تھی-

آبادکاری کا پھیلاؤ:-

رپورٹ کے مطابق 6 ستمبر کو اسرائیلی حکام نے القدس میں آباد کاری کے مزید توسیع کے لیے ایک ٹینڈر جاری کیا جس میں 2000 مکانات کی تعمیر کا منصوبہ ظاہر کیا گیا تھا- یہ مکانات سبغات کالونی میں مشرقی القدس میں تعمیر کیے جائیں گے-

شہریوں کی آمد و رفت میں پابندی:-

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 5 ستمبر کو قابض اسرائیل نے شہریوں کو مسجد اقصی میں داخلے سے روکنے کے لیے بڑی تعداد سے غرب اردن اور القدس میں فوج تعینات کی اور پچاس سال سے کم عمر کے مردوں اور 45 سال سے کم عمر کی خواتین کو مسجد اقصی میں داخلے سے روک دیا گیا- اسی طرح رمضان المبارک میں فلسطینیوں کو اللہ کے گھر میں جانے اور عبادات میں پابندی عائد کر کے مذہبی آزادی کے مسلمہ حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی جاتی رہی-

اسرائیلی راہنماؤں کے بیانات:-

4 ستمبر اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے عبض علاقے آزاد فلسطینی ریاست کے دارالحکومت میں شامل ہوسکتے ہیں اگر فلسطینیوں سے کوئی متفقہ طور پر امن معاہدہ تشکیل پاجاتے- ان کا یہ بیان اس اعتبار سے خطرناک ہے کہ وہ مسجد اقصی اور بیت المقدس کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں- 11 ستمبر اسرائیلی رکن پارلیمنٹ استرینا طرطمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بیت المقدس کی تمام مساجد میں لاؤڈ سپیکر پر آذان پر پابندی لگائی جائے کیونکہ آذانوں کی آوازوں سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں-

فلسطینی پارلیمنٹ میں القدس کمیٹی نے اسرائیلی ریشہ دوانوں سے نمٹنے کے لیے عالم اسلام اور عالم عرب کو متحد ہو کر کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا- القدس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ہزاروں فلسطینی قیدیوں کا اسرائیلی عقوبت خانوں میں ٹارچر کا نشانہ بننا عالم اسلام کی عدم توجہہی کا منہ بولتا ثبوت ہے- اسرائیل نے عام شہریوں کے علاوہ چالیس سے زائد اراکین قانون ساز کونسل کو بھی پابند سلاسل کررکھا ہے-

مختصر لنک:

کاپی