پنج شنبه 08/می/2025

برطانوی فوج کی سکیورٹی کے سلسلہ میں مزید ضرورت نہیں

پیر 13-اکتوبر-2008

عراق کے وزیراعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ برطانوی فوجیوں کی عراق کی سکیورٹی کے لئے ضرورت نہیں ہے اور انہیں جنگ زدہ ملک سے واپس چلے جانا چاہئے.انہوں نے یہ بات برطانوی اخباردی ٹائمزمیں پیر کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہی ہے.

نوری المالکی نے کہا کہ ”برطانوی فوجیوں نے جو کردار اداکیا ہے،اس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں،لیکن اب سکیورٹی کوبرقرار رکھنے اور کنٹرول کے لئے ان کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے”.

”شاید تربیتی امور اورٹیکنالوجی سے متعلق بعض امور کے حوالے سے ان کے تجربے کی ضرورت ہو لیکن میرے خیال میں ایک لڑاکا فورس کے طور پر ان کی ضرورت نہیں ہے”.ان کا کہنا تھا.

عراقی وزیراعظم نے اپنے انٹرویو میں اس سال کے شروع میں برطانوی فوج کو بصرہ کے ایک محل سے ائیرپورٹ پرواقع فوجی اڈے میں منتقل کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی.بصرہ میں صدام دور کا محل مارچ 2003ء میں امریکا کی قیادت میں حملے کے بعد برطانوی فوج کی تحویل میں تھا.

عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ”اس وقت بصرہ مقامی حکومت کے کنٹرول میں نہیں تھا بلکہ مسلح گینگز اور ملیشیاٶں کے ہاتھ میں تھا لیکن برطانوی فوج تنازعے سے الگ تھلگ رہی جس کی وجہ سے گینگز اور ملیشیاٶں کو شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کا موقع مل گیا اورصورت حال اتنی خراب ہوگئی کہ آوارہ گرد نوجوانوں نے تلواریں لے کرعورتوں اور بچوں کے گلے کاٹنے شروع کردئیے.بصرہ کے شہریوں نے ہمیں مدد کے لئے پکارا اور ہم نے شہر کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لئے عراقی فوج بھیجی ”.

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا برطانوی فوج کا اقدام عاجلانہ تھا توان کا جواب ہاں میں تھا اور ان کا کہنا تھا کہ بالکل برطانوی فوج نے عجلت میں یہ اقدام کیا تھا.عراقی وزیر اعظم نے برطانوی فوج کے مقتدیٰ الصدر کی مہدی آرمی سے مارٹر اور راکٹ حملوں کو روکنے کے لئے معاہدے پر بھی کڑی نکتہ چینی کی.ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سے مطمئن نہیں تھے اور اس بارے میں ہم نےاپنی ناراضی کا اظہار بھی کیا تھا اور اسے ایک بڑی تباہی کا آغازسمجھتے تھے.

”کیا انہوں نے ہمیں آگاہ کیاتھا کہ وہ یہ کام کرنا چاہتے ہیں ،ہرگزنہیں اگر وہ ہم سے مشاورت کرتے تو کسی بہتر فیصلے کی توقع تھی لیکن جب انہوں نے اکیلے ہی کارروائی کی تو مسائل پیدا ہوئے اور بحران اس وقت ٹلا جب ہم نے شہر میں عراقی سکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکار کو بصرہ میں بھیجا ”. نوری المالکی کا کہنا تھا.

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اتحادی فوجیں مدد بہم پہنچا سکتی ہیں اور یہ ہمارے لئے بہت اہم ہے،انہوں نے کہا کہ عدم اتفاق کے باوجود عراق کے دروازے برطانوی کمپنیوں اور برطانوی دوستی کے لئے کھلے ہیں.

مختصر لنک:

کاپی