جمعه 09/می/2025

گیلاد کے معاملے پرغلطیاں ہوئیں: اولمرٹ

ہفتہ 11-اکتوبر-2008

اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کے ہاں مغوی جنگی قیدی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق غلطیاں ہوئیں- ایک عربی ویب سائٹ ’’عرب 48‘‘ پر جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کابینہ کے بند کمرہ اجلاس میں اعتراف کیا کہ فلسطینی تنظیموں سے جنگ بندی کے ذریعے گیلاد کی رہائی سے متعلق انہیں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا-

اسرائیل کو چاہیے تھا کہ وہ جنگ بندی کے بعد حماس پر گیلاد کی رہائی کے لیے شدید دبائو ڈالتا- اسرائیل کے پاس دو راستے تھے ایک یہ کہ جنگ بندی کے ذریعے حماس پر گیلاد کی رہائی کے لیے دبائو ڈالتا، لیکن اس سے راکٹ حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوجاتا تھا اور شہریوں کو راکٹ حملوں سے بچانے کا منصوبہ ناکام ہو جاتا، دوسرا راستہ گیلاد کی رہائی روک کر یہودی آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنا تھا- اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ جنگ بندی کے عرصے میں گیلاد کو رہا کرنے سے حماس کا کوئی فائدہ نہیں تھا، لہذا اس نے اس معاملے کو اپنی شرائط پر اب تک روکے رکھا ہے-

دوسری جانب اسرائیل نے جن مقاصد کے لیے جنگ بندی کی تھی وہ بھی حاصل نہیں کیے جاسکے- اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی کچھ نہ کچھ قیمت ضرور وصول کرنی چاہیے تھی اور گیلاد کی رہائی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے چاہیے تھے، یہ سب کچھ جنگ بندی معاہدے سے قبل طے پایا جانا چاہیے تھا-
 
اسرائیل کی جانب سے گیلاد کی رہائی سے متعلق امور کی نگرانی کرنے والے حکام نے مصر کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے کہا ہے کہ مصر نے اب تک کے حماس سے مذاکرات میں فلسطین کی داخلی صورت حال اور فتح حماس مصالحت کو مقدم رکھا جبکہ گیلاد کے تنازع کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جو اسے حاصل ہونی چاہیے تھی-

اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے حماس کی فہرست کے مطابق 450 قیدیوں کی رہائی کی دستاویز پر دستخط کے بعد یہ کہا گیا کہ حماس کی فہرست کے مطابق 20 قیدیوں کی رہائی خارج ازامکان ہے- ان تمام امور نے گیلاد کے معاملے کو التواء میں ڈالا-

مختصر لنک:

کاپی