کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ایک تیرہ سالہ ایرانی لڑکے کو جمعہ کے روزعلاج کی غرض سے اسرائیل کے ایک ہسپتال میں لایا گیا ہے.
برین ٹیومر کا شکار لڑکا اپنے والدین کے ہمراہ ترکی کے راستے اسرائیل پہنچا ہے.ایران میں اس کی سرجری کے علاوہ کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی کی گئی تھی لیکن وہ صحت یاب نہیں ہوسکا اور اس کا برین ٹیومرآخری مرحلے میں ہے.
اسرائیل کے شائم شیبا میڈیکل سنٹر کے ڈائریکٹر زیف روٹسٹین برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ بچے کا ترک ڈاکٹروں نے معائنہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اس کے والدین کو شیبا لانے کا مشورہ دیا.
ان کا کہناتھا کہ ان کا ادارہ کینسر کے مریضوں کے علاج کے لئے بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے اور یہاں جن ممالک کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات نہیں ، ماضی میں وہاں سے آئے کینسر کےمریضوں کا علاج کیا جاتارہاہے.
روٹسٹین نے بتایا کہ ”ایرانی لڑکے کو گذشتہ ایک سال سے برین ٹیومر ہے اوراس کے صحت یاب ہونے کے بہت کم امکانات ہیں لیکن اس کے باوجود ہم اس کے علا ج کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں”.
اسرائیلی ادارے نے لڑکے کا نام بتانے سے گریز کیا ہے کیونکہ اس سے ایران واپسی کے موقع پراس کے خاندان کو قانونی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے.ایرانی لڑکے اور اس کے والدین نےاسرائیل میں داخلے کے لئے انقرہ میں اسرائیلی سفارتخانے سے اجازت نامہ حاصل کیا تھا.
واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات استوارنہیں ہیں بلکہ دونوں ممالک میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اوران کی قیادت گاہے گاہے ایک دوسرے کے خلاف تندوتیز بیانات جاری کرتی رہتی ہے جبکہ ایرانی صدرمحمود احمد نژاد ایک سے زائد مرتبہ اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کے بیانات دے چکے ہیں.اس تناظر میں کینسر کے مرض میں مبتلاایرانی لڑکے کے اسرائیل میں علاج کومیڈیا خصوصی کوریج دے رہا ہے.