پنج شنبه 08/می/2025

لبنان میں مداخلت پر امریکا کا شام کو انتباہ

منگل 7-اکتوبر-2008

امریکا نے شام کی جانب سے اپنی شمالی سرحد پر فوج کی نقل وحرکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردارکیا ہے کہ دمشق حالیہ بم دھماکے کو اپنی فوجوں کو دوبارہ لبنان میں داخل کرنے کے لئے جوازکے طور پر استعمال نہ کرے.

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان رابرٹ ووڈ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور دوسرے ممالک نے شام پر واضح کردیا ہے کہ اس کی جانب سے لبنان میں کسی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا.

امریکی ترجمان نے کہا کہ ”طرابلس،لبنان اور دمشق میں دہشت گردی کےحالیہ حملوں کوشام کی جانب سے لبنان کے داخلی امور میں مداخلت اور فوجی سرگرمیوں کے لئے بہانے کے طور پراستعمال نہیں کیا جانا چاہئے”.

ووڈ کا کہنا تھا کہ ہمیں سرحدپر شام کی جانب سے اس طرح کی سرگرمی پر تشویش ہے اور اس کو شام کی جانب سے لبنان کے داخلی امور میں مداخلت پر منتج نہیں ہونا چاہئے.ان کا کہناتھاکہ ”سرحد پر کسی قسم کی فوجی سرگرمی کے بارے میں شامی حکومت ہمارے نکتہ نظر سے آگاہ ہے”.

شام کا2005ء تک لبنان میں سیاست اور سکیورٹی پر بڑا مضبوط کنٹرول رہا ہے.اسی سال فروری میں لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری کے بم دھماکے میں قتل کے بعد شدیدبین الاقوامی دباٶ کے تحت شام 29 سال کے بعد لبنان سے اپنی فوجیں واپس بلانے پر مجبور ہو گیا تھا.

واضح رہے کہ شام شمالی لبنان میں بڑھتی ہوئی اسلامی عسکریت پسندی کے بارے میں خبردار کرچکاہے .شامی حکام نے دمشق میں حالیہ کاربم دھماکے کے بعد کہا تھا کہ حملے میں استعمال ہونےو الی کار ایک ہمسایہ عرب ملک سے ملک میں داخل ہوئی تھی.لبنان کے علاوہ شام کی سرحدیں عراق اوراردن سے ملتی ہیں.

گذشتہ ماہ کے آخر میں شام نے اپنے سیکڑوں فوجیوں کو لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر بھیج دیا تھا جس کا مقصد شامی حکام نے اسمگلنگ کو روکنا بتایا ہے.لبنان کے شام مخالف دھڑے اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ دمشق شمالی لبنان میں سکیورٹی کی خراب صورت حال کوفوجی مداخلت کے لئے جواز کے طور پر استعمال کرسکتا ہے.

امریکی وزیرخارجہ کنڈولیزارائس نے گذشتہ مہینے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر شام کے وزیرخارجہ ولید المعلم سے ملاقات کی تھی اور ان سے لبنان کی سرحد پر فوجی نقل وحرکت اور دوسرے امور پر بات چیت کی تھی.

مختصر لنک:

کاپی