یران نے اسرائیل کو مشرق وسطی میں امریکہ کی دستخطی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے تہران پر کسی بھی قسم کے حملے کو امریکی حملہ تصور کیا جائے گا-
ان خیالات کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ منوچر متقی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کیا- انہوں نے کہا کہ ایران یہ یقین نہیں رکھتا کہ اسرائیل یا امریکہ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کریں گے تاہم تل ابیب کی طرف سے کسی بھی حملے کو واشنگٹن کا حملہ تصور کیا جائے گا- ایران کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل ایٹم بم بنانے سے قبل ہی ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کردے گا- انہوں نے تہران کے مؤقف کو دوہرایا ہے کہ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی جو کہ ایران کا قانونی حق ہے-
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاملے پر کسی بھی قابل قبول حل تک پہنچنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں- ایرانی وزیرخارجہ نے بش انتظامیہ کی طرف سے ایٹمی معاملے پر ایران اور یورپی یونین کے درمیان حالیہ جنیوا مذاکرات میں امریکی نمائندہ ویلیم برنز کو بھیجنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ امریکہ کا پہلا حقیقت پر مبنی اقدام ہے-
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں کوئی بھی امریکہ اور اسرائیل میں فرق نہیں کرتا- اسرائیل امریکہ کی پیداوار ہے- ایران اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے کیوں منانا چاہتا ہے کہ سوال کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا- یورینیم افزودگی کے پروگرام کے حوالے سے منوچر متقی نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ عالمی قوانین کی پاسداری کی اور یورینیم کی افزودگی کا عمل مکمل طور پر قانونی ہے-
ان خیالات کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ منوچر متقی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کیا- انہوں نے کہا کہ ایران یہ یقین نہیں رکھتا کہ اسرائیل یا امریکہ ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کریں گے تاہم تل ابیب کی طرف سے کسی بھی حملے کو واشنگٹن کا حملہ تصور کیا جائے گا- ایران کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فرانس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل ایٹم بم بنانے سے قبل ہی ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کردے گا- انہوں نے تہران کے مؤقف کو دوہرایا ہے کہ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی جو کہ ایران کا قانونی حق ہے-
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاملے پر کسی بھی قابل قبول حل تک پہنچنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں- ایرانی وزیرخارجہ نے بش انتظامیہ کی طرف سے ایٹمی معاملے پر ایران اور یورپی یونین کے درمیان حالیہ جنیوا مذاکرات میں امریکی نمائندہ ویلیم برنز کو بھیجنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ امریکہ کا پہلا حقیقت پر مبنی اقدام ہے-
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں کوئی بھی امریکہ اور اسرائیل میں فرق نہیں کرتا- اسرائیل امریکہ کی پیداوار ہے- ایران اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے کیوں منانا چاہتا ہے کہ سوال کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا- یورینیم افزودگی کے پروگرام کے حوالے سے منوچر متقی نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ عالمی قوانین کی پاسداری کی اور یورینیم کی افزودگی کا عمل مکمل طور پر قانونی ہے-
انہوں نے کہا کہ ایرانی جوہری تنازعہ کے حل کے سلسلے میں اتفاق رائے قائم کرانے کیلئے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہے- ایران کا جوہری پروگرام این پی ٹی کے اصولوں کے مطابق ہے اور یہ پروگرام جاری رہے گا- انہوں نے کہا کہ خطے میں صدر بش کی ناکام پالیسیوں نے صورتحال خراب کردی ہے اور اس سے پوری دنیا میں امریکہ کا وقار مجروح ہورہا ہے- ان کا کہنا تھا کہ امریکہ فی الحال کسی نئی احمقانہ مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا- منوچر متقی نے کہا کہ امریکہ جلد از جلد عراق سے انخلاء کے نظام الاوقات کا اعلان کرے-