اسرائیلی فوج اور پولیس ہر وقت مزدوروں کے پیچھے ہے- رمضان المبارک کے شروع سے اب تک 200فلسطینی مزدوروں کو گرفتار کیا گیاہے- جس نے ان اسرائیلی دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے – مقبوضہ فلسطین میں مزدوروں کو نقل و حرکت اور کام کرنے کی آزادی حاصل ہے –
قابض افواج جس طرح مغربی کنارے کے شہروں‘ قصبوں اوردیہاتوں پر دھاوا بول کر روزانہ فلسطینی شہریوں کو اغوا کرنے کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اسی طرح وہ فلسطینی مزدوروں کو گرفتار کرنے کی کارروائیوں سے باز نہیں آئی – نابلس شہر کے 50سالہ مزدور عیسی ابراہیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے کئی مرتبہ انہیں گرفتارکیاہے- اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ‘ ہر دفعہ رہائی کے وقت زبردستی اس سے دستخط لئے گئے کہ آئندہ مقبوضہ فلسطین میں مزدوری نہیں کرے گا- لیکن اسے کام نہیں ملتا تو مجبوراً اسے مقبوضہ فلسطین میں ہی جاکر مزدوری کرناپڑتی ہے-
فلسطینی لیبر یونین کے بیان میں کہاگیاہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں اب تک اسرائیلی افواج نے مقبوضہ فلسطین سے 200مزدوروں کوگرفتار کیاہے- متعدد مزدوروں کو نسل پرستانہ دست درازیوں کی کارروائیوں کا سامنا کرناپڑا- بیان کے مطابق ایک طرف اسرائیلی حکومت دعوے کررہی ہے کہ اس نے فلسطینی مزدوروں کی نقل و حرکت اور کام کرنے میں سانیاں پیدا کرنے کی کارروائیاں کی ہیں تو دوسری طرف فلسطینی مزدوروں کو گرفتارکیا جار ہاہے- جس سے ثابت ہوجاتاہے کہ اسرائیلی حکومت کے دعوے صرف میڈیا پروپیگنڈا اور بین الاقوامی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ نہیں-
قابض افواج فلسطینی مزدوروں کو ورک پرمٹ سے محروم کرنے اور ان کے منہ سے لقمہ حیات چھیننے کی کارروائیوں میں مصروف ہے- رمضان کے دوران صرف مرد مزدوروں کے خلاف کارروائیاں نہیں کی گئیں بلکہ خواتین مزدوروں کو بھی نسل پرستانہ پالیسی کا نشانہ بنایاگیاہے- اسرائیلی عدالت نے مزدوروں کی اکثریت کے خلاف بھاری جرمانوں اور قید کی سزائیں سنائیں-
بیان کے مطابق اسرائیلی افواج فلسطینی عوام کے خلاف جنگ ‘ناکہ بندی اور انہیں بھوکا رکھنے کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے مختلف اسلوب اپناتی ہے- مزدوروں کو صرف گرفتار یا جرمانے ہی نہیں کئے گئے بلکہ تشدد کا نشانہ بھی بنایاگیاہے- اسرائیلی افواج نے کام کے دوران بیس مزدوروں کو زدوکوب کیا – حالانکہ ان کے پاس ورک پرمٹ بھی تھے- اسرائیلی افواج کئی مرتبہ فیکٹریوں ‘ گھریلو صنعتوں اور ورکشاپ میں داخل ہوئیں اور فلسطینی مزدوروں کو کام کرنے سے روک دیا –
جب انہوں نے ورک پرمٹ دکھائے تو فوجی اہلکاروں نے انہیں گالیاں دیں اور ورک پرمٹ پھاڑ دیئے- پانچ ایسے مزدوروں کو عدالت میں پیش کیاگیا جنہوں نے کوئی قانونی خلاف ورزی نہیں کی تھی- جس سے واضح ہوجاتاہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی مزدوروں کو کام سے محروم کرنے اور انہیں عزت کی زندگی بسر کرنے سے محروم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے-
اسرائیلی پولیس ورک پرمٹ نہ رکھنے والے فلسطینی مزدوروں کی تلاش میں گاہے بگاہے فیکٹریوں اور ورکشاٹوں پر چھاپوں کی کارروائیاں کرتی رہتی ہے- قلقیلیہ شہر سے تعلق رکھنے والے45سالہ مزدور عبدالرحمن کا کہناہے کہ فلسطینی مزدورورک پرمٹ رکھنے کے باوجود اسرائیلی پولیس کی گشتی پارٹیوں سے چھپ جاتے ہیں کیونکہ پولیس ان کے ورک پرمٹ تسلیم کرنے سے انکار کردیتی ہے اور ورک پرمٹ پھاڑنے کے بعد تجدید کروانے کے لیے کہاجاتاہے- رمضان المبارک میں مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی مزدوروں کے حالات بہت خراب ہیں-
کھلے آسمان اور درختوں کے سائے کے نیچے سوتے ہیں تاکہ اپنا کام جاری رکھ سکیں- یہ سب کچھ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے کرتے ہیں- قابض افواج ان کے بچوں کارزق ان سے چھین رہی ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی معاشرے کے اس مسئلہ سے بالکل لا تعلق ہے-