عراق کے دارالحکومت بغداد میں صحافیوں کی مرکزی تنظیم کے سربراہ قاتلانہ بم حملے میں زخمی ہوگئے ہیں.
بم دھماکابغداد کے علاقے وزیریہ میں واقع عراقی جرنلسٹس یونین کے سربراہ موید الامی کے دفتر کے باہر ہوا جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں ہسپتال پہنچادیا گیا ہے.
ان کے ایک ساتھی حسن العابدی نے بتایا کہ موید اپنے تین مہمانوں کو رخصت کر رہے تھے کہ یونین کی دفتر کی عمارت کے گیٹ کے باہربم دھماکے سے پھٹ گیا جس میں موید اور ان کے مہمان زخمی ہوگئے جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جا یا گیا ہے.
حسن العابدی نے،جو بم دھماکے کے وقت عمارت میں موجود تھے ،بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں باہر کھڑی بعض گاڑیوں کو آگ لگ گئی اور عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے.
عراقی پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں چھے افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم فوری طور پر کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی.
موید لامی کے پیش رو شہاب التمیمی بھی قاتلانہ حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے تھے.وہ اس سال فروری میں بغداد میں کارسواروں کی فائرنگ میں زخمی ہوگئے تھے جس کے چار روز بعدوہ ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے.لامی جولائی میں یونین کے سربراہ منتخب ہوئے تھے.
جنگ زدہ عراق صحافیوں کے لئے دنیا بھر میں سب سے خطرناک ملک سمجھا جاتا ہے.عراقی صحافیوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی کی ایک تنظیم عراقی جرنلزم فریڈم آبزرویٹری کے اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2003ء میں عراق پرامریکا کے حملے کے بعد سے 243 میڈیا کارکنان تشدد کے واقعات میں مارے جاچکے ہیں.
ان میں بد ترین تشدد کا واقعہ ایک ہفتہ قبل عراق کے شمالی شہر موصل میں رونما ہوا تھا جہاں مسلح افراد نے عراق کے شرقیہ ٹی وی اسٹیشن کے تین رپورٹروں اور ان کے ڈرائیور کواغوا کرنے کے بعد گولی مار کر قتل کردیاتھا.