ہالینڈکے وزیرخارجہ نے جمعرات کے روزمراکش کی جانب سے جاسوسی کی مبینہ کوشش پر احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میں مراکش نے اپنے دوسفارتکاروں کوواپس بلا لیا ہے.
وزیر خارجہ میکسیم ورہیگن نے ڈچ پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ ”کسی غیر ملکی سکیورٹی سروس کی جانب سے نیدرلینڈزکی پولیس سے متعلق خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کی کوشش ایک خطرناک معاملہ ہے”.
ڈچ وزیرخارجہ کے ترجمان بارٹ رجس کے مطابق انہوں کہا کہ” یہ مسئلہ پیدا ہونے کے بعد مراکش سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے جس پرمراکشی حکومت نے بھی اپنے دوسفارتکارکو واپس بلالیا ہے”.
تاہم ترجمان بارٹ رجس نے مراکش کے ان سفارتکاروں کے نام اور ان کی سنیارٹی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جنہیں چند ماہ قبل ہیگ سے واپس بلا لیا گیا تھا.
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مراکشی نژاد ڈچ پولیس افسر کواس کی مشکوک سرگرمیوں اور جاسوسی کے الزام میں جولائی میں برطرف کردیا گیا تھا اوراس معاملے پر بھی جمعرات کو ہالینڈ کے ایوان نمائندگان میں گرما گرم بحث کی گئی.
ڈچ ٹیلی ویژن نے پیر کے روز ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اڑتیس سالہ پولیس بریگیڈئیر نے مراکش کی خفیہ سروس کو خفیہ معلومات فراہم کی تھیں.روٹرڈیم پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے بریگیڈئیر کے خلاف اس دعوے کی تصدیق کرنے سے انکار کیا ہے.ان کا کہنا ہے کہ ”انہیں صرف فرائض سے غفلت پر برطرف کیا گیا ہے”.
روٹرڈیم کی پراسیکیوشن سروس نے بدھ کوایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے ڈچ انٹیلی جنس سروس اے آئی وی ڈی کی جانب سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہے.
رجس نے بتایا کہ ڈچ ارکان پارلیمنٹ آئندہ منگل کو بھی اس موضوع پر بحث جاری رکھیں گے.اس سے پہلے ڈچ حکومت اس معاملے پر ان اطلاعات سے متعلق ایک رپورٹ پیش کرے گی کہ مراکش نے مراکشی نژاد شہریوں یا دونوں ملکوں کا پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو جاسوسی کے لئے بھرتی کرنے کی کوشش کی ہے”.
نیدرلینڈز کے سابق رکن پارلیمنٹ اوراب روٹرڈیم کے میونسپل کونسلر فوادالحاج نے بدھ کو ڈچ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ مراکش کی خفیہ سروس نے ان سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی.لیکن انہوں نے پیشگی اس سے انکار کردیا.انہوں نے اپنے ایک سابق ساتھی پر الزام لگایا کہ اس نے اس معاملے میں تعاون کیا تھا.تاہم انہوں نے مراکشی خفیہ سروس کے ساتھ تعاون کرنے والے اپنے اس ساتھی کا نام نہیں بتایا.