ایران کے صدرمحموداحمدی نژادنے اپنے ملک کے خلاف اسرائیلی حملے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت صہیونی ریاست کمزور پوزیشن میں ہے.
ایران کے سرکاری پریس ٹی وی کی جمعرات کوایک رپورٹ کے مطابق صدراحمدی نژاد نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی ہے .انہوں نے کہا کہ ”اسرائیل کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف حملہ کرنے کی کمزور پوزیشن میں ہے”.
ان کا کہنا تھاکہ ایران یہ بات واضح کر چکا ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تووہ اپنی علاقائی خود مختاری کا دفاع کرے گا.ایرانی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب یہ قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں کہ امریکا یا اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں.
درایں اثناء کے ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیراعلیٰ کا جمعرات کوایک سرکاری اخبار میں بیان شائع ہواہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جنگ کی صورت میں خلیج سے گزرنے والا کوئی بھی جہاز ایرانی میزائلوں کی زد میں ہوگا.
ایرانی سپریم لیڈر یحییٰ رحیم صفوی نے اپنے بیان میں کہا کہ ”جنگ چھڑنے پر کوئی بھی جہاز خلیج فارس سے انقلابی گارڈز کے ساحل سے سمندر میں مار کرنے والے میزائلوں کی زد سے بچ کر نہیں جاسکے گا”.
رحیم صفوی اس سے پہلے اسی ہفتے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ علی خامنہ ای نے ایلیٹ گارڈزکودشمن کے کسی حملے کی صورت میں خلیج میں دفاع کی ذمہ داری سونپ دی ہے اور وہ غیر ملکی فوجوں سے نبردآزما ہونے میں کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے.
واضح رہے کہ ایران کے انقلابی گارڈز کی ایک الگ کمان ہے اور ان کے اپنے فضائی،بحری اوربری یونٹس ہیں.انہیں حساس سر حدی علاقوں میں تعینات کیا جاتا ہے اوروہ اہم حکومتی اداروں کی محافظت کے بھی ذمہ دار ہیں.ان کے ہتھیاروں میں شہاب سوم میزائل بھی شامل ہے جو اطلاعات کے مطابق اسرائیل تک اپنے اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے.
ایران اس سے پہلے کسی حملے کی صورت میں آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تیل بردار بحری جہازوں کو کنٹرول کرنے کا اعلان کر چکا ہے جبکہ اس کے حریف ملک امریکا کا کہنا ہے کہ جہازوں کے راستے کوبدستور کھلا رکھاجائے گااوروہ انہیں بندنہیں ہونے دے گا.امریکا کا پانچواں بحری بیڑا خلیجی ریاست بحرین میں موجود ہے.