امریکا نے بدھ کے روزایران کی چھے فوجی فرموں پر پابندیاں عاید کردی ہیں.امریکا کے محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ کمپنیاں ان گروپوں کی ملکیتی یاان کےکنٹرول میں ہیں جو ایران کے جوہری اوربیلسٹک میزائل پروگراموں کے لئے آلات مہیا کرتے ہیں.
امریکی محکمہ خزانہ کے انڈرسیکرٹری سٹـارٹ لیوی نے واشنگٹن سے جاری بیان میں کہا کہ” ایران مختلف اداروں کے پس پردہ اپنی بیرونی خریداری کی سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے کی کوشش کررہا ہے اور یہ کاروباری ادارے ابھی تک ایران کے لئے کام کر رہے ہیں”.
جن ایرانی اداروں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں ایران الیکٹرانکس انڈسٹریز،شیرازالیکٹرانکس انڈسٹریز،ایران کمیونیکیشنزانڈسٹریز،ایران ائیرکرافٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹریل کمپنی،فاراساخت انڈسٹریزاورآرمامنٹ انڈسٹریزگروپ شامل ہیں.
امریکا نے سولہ غیرملکی گروپوں اورافراد پر امریکی مصنوعات ایران کو برآمد کرنے کا الزام لگایا ہے جو بموں کی تیاری اور فوجی مقاصد کے لئے استعمال ہوسکتی ہیں.
امریکی محکمہ انصاف کے بدھ کو جاری کئے گئے بیان کے مطابق ان سولہ افراد اور گروپوں پرایران کو دہرے مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی اشیاءاور فوجی آلات کی خریداری اور اسے ایران کوبرآمد کرنے کاالزام ہے.ان میں ایسے پرزے بھی شامل ہیں جو دھماکا خیزآلات،ڈیوائسز کی تیاری میں استعمال کئے جاسکتے ہیں.
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے عراق اور افغانستان میں امریکا کی قیادت میں اتحادی فوجوں کے خلاف بم حملوں کے لئے دھماکاخیزآلات میں امریکی ساختہ مصنوعات کے استعمال کی دوسال تک تحقیقات کی ہےجس کے بعدان افراد اور اداروں کو ملوث قراردیاگیا ہے.
امریکی محکمہ انصاف کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا بیان میں کہنا تھا کہ ”آج کی فرد جرم کی تفصیلات سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ایران نے کس طرح اپنے لئے خریداروں کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا یاہواہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ امریکا کی حساس ٹیکنالوجی کو ان کی پہنچ سے دوررکھا جائے”.
فلوریڈا میں امریکا کی ایک وفاقی گرینڈ جیوری نے جن سولہ مدعاعلیہان کو اس کاروبار میں ملوث ہونے پر مورد الزام ٹھہرایا ہے ان میں زیادہ ترایرانی نژاد ہیں اور وہ امریکا،برطانیہ ،جرمنی،ملائشیا اورمتحدہ عرب امارات میں رہ رہے ہیں .اگرانہیں عدالت میں مجرم ٹھہرایا گیا تو انہیں پانچ سے بیس سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے.
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”ایران کو جواشیاء برآمد کی گئی ہیں ان میں 120 فیلڈ پروگرام گیٹ ایریز،5000ہزار سے زیادہ مختلف اقسام کے مربوط سرکٹس،345 گلوبل پوزیشننگ سسٹم،جی پی ایس اور 12ہزار مائیکروچپ برانڈ مائیکرو کنٹرولرزشامل ہیں”.
ان تمام اشیاء کا مفید فوجی استعمال میں لایا جا سکتا ہے جن میں دھماکا خیز ڈیوائس کی تیاری بھی شامل ہے.یہ عراق میں مزاحمت کاروں کا سب سے مہلک ہتھیار ہے.اس طرح کی ڈیوائسز کو زیرزمین یا سڑک کے کنارے نصب کردیا جاتا ہے اور کوئی گاڑی اس کے قریب سے گزرنے پر یہ دھماکے سے پھٹ جاتا ہے.عراق میں امریکی فوجیوں کی زیادہ تر ہلاکتیں انہی کے دھماکوں سے ہوئی ہیں.
امریکا کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے اور اس نے ایرانی کمپنیوں اورسرکاری اداروں پر مختلف مراحل میں کئی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں.جن کا مقصد ایران کو حساس جوہری کام سے دستبردار کرانے کے لئے اس پر دباٶڈالنا ہے.دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے اور وہ جوہری بم تیارنہیں کررہا ہے.