عراقی پارلیمنٹ نے الامۃ پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ مثال الآلوسی سے بطور رکن پارلیمنٹ ملنے والے تمام استحقاقات واپس لے لئے ہیں۔ اس فیصلے کی وجہ ان کی اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں منعقد ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہونے والی آٹھویں کانفرنس میں شرکت بیان کی جاتی ہے۔
پارلیمنٹ کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ممبر پارلیمنٹ مثال الآلوسی کے سفر پر پابندی عاید کر دی گئی ہے اور ان کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ ان پر پارلیمان کے اجلاس میں شرکت پر بھی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔ عراقی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مثال الآلوسی کے خلاف ان کے دورہ اسرائیل کی پاداش میں مقدمہ قائم کیا جائے۔
یاد رہے کہ الآلوسی نے گزشتہ ہفتے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تل ابیب میں ہونے والی آٹھویں کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ مین چھپنے والی خبروں کے مطابق کانفرنس سے اپنے خطاب میں الآلوسی نے ایران پر کڑی تنقید کی تھی۔ انہوں نے تہران کے خلاف اقدامات کی خاطر بین الاقوامی برادری سے تعاون کا مطالبہ بھی کیا۔
مثال الآلوسی نے ہرٹزیلیا اکیڈیمی کے زیرانتظام اپنے خطاب میں ایران کو تمام علاقائی مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عراق میں اکثریت تہران کے نظام حکومت کی تائید نہیں کرتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ملکر ترکی، امریکا اور کویت جاسوسی کو ایسے آلات بنانے چاہیں کہ جن سے مشرق وسطی کا امن یقینی بنایا جا سکے۔
ادھر حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ الآلوسی کے خلاف عراق کے قومی موقف کے علی الرغم نقطہ نظر کی ترویج کرنے کے جرم میں مقدمہ قائم کیا جائے اور ان کی اسمبلی کی رکنیت ختم کرائی جائے۔