شنبه 03/می/2025

شمالی لبنان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے خاتمہ کے لئے معاہدہ

منگل 9-ستمبر-2008

لبنان کے شمالی شہرطرابلس میں علویوں اورسنیوں کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمہ اورحکومتی عمل داری کے قیام کے لئے مصالحتی معاہدہ طے پاگیاہے.

چھے نکات پر مشتمل طرابلس معاہدے میں مسلح افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ گلیوں سے نکل جائیں ، شہر میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیاجائے گا.بے گھر ہونے والے افراداپنے گھروں کو واپس آجائیں ،املاک کے نقصان پر معاوضہ دیا جائے گااور شہر کی اقتصادی ترقی کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا جائے گا.

پیر کے روز معاہدے پر دستخط طرابلس کے مفتی شیخ مالک الشعار کی رہائش گاہ پرکئے گئے جنہوں نے لبنانی وزیراعظم فواد سینورااورشہر کے مختلف دھڑوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی عمائدین کے درمیان بات چیت کی نگرانی کی.

معاہدے پر دستخطوں سے قبل فواد سینورا نے ٹیلی وژن پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ”طرابلس ایک متحد شہر ہے جہاں لبنانیوں کے درمیان کوئی باہمی اختلافات نہیں ہیں،مسلمانوں کے آپس میں اورعیسائیوں اور مسلمانوں کے مابین،کوئی اختلاف نہیں ،ہم سب لبنانی ہیں.طرابلس کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کسی کو بھی تحفظ فراہم نہیں کرتے”.

لبنانی وزیراعظم نے کہا کہ طے پانے والے معاہدے کی تمام فریقوں کو پاسداری کرنی چاہئے اور شہر میں امن برقرار رکھنے کے لئے ریاست اپنا مکمل کردارادا کرے گی.

لبنان کے حکمران اتحاد کے پارلیمانی رہ نما سعد حریری گذشتہ ہفتہ کے روز سے طرابلس میں تھے اور متحارب کمیونٹیوں کے درمیان مصالحت کرانے کی کوشش کر رہےتھے.یاد رہے کہ مئی میں شہر کے شیعہ آبادی والے علاقے جبل محسن اور سنی اکثریتی باب التبانہ کے مکینوں کے درمیان جھڑپوں میں 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے.جبل محسن کے مکین حزب اللہ کی قیادت میں اپوزیشن کے حامی ہیں جبکہ باب التبانہ کے مکین شام مخالف سنی بلاک کے حامی ہیں.

طرابلس میں سنیوں اور علویوں کے درمیان 1975ء سے 1990ء تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے زمانے سے کشیدگی چلی آرہی ہے.علوی شیعوں کا ایک فرقہ ہیں اور شام کے صدر بشارالاسد بھی اسی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں.

سعدحریری نے جمعہ کو ایک تقریر میں شام پر الزام لگایا تھا کہ وہ طرابلس میں عدم استحکام کو لبنانی امور میں مداخلت کے لئے استعمال کر رہا ہے.”شامی طرابلس کی صورت حال کو لبنانی امور میں مداخلت کے لئے استعمال کر رہے ہیں”.اس سے دوروز پہلے شام کے صدر بشارالاسد نے کہا تھا کہ انہوں نے لبنانی صدر مائیکل سلیمان سے اگست میں ان کے دورہ کے موقع پر ملک کے شمال میں انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے فوری طور پرمزید فوج بھیجنے کے لئے کہا تھا.

حزب اللہ کے رہ نما حسن نصراللہ نے پیر کو لبنانی اخبارات میں شائع ہونےو الے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”وہ طرابلس میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے خاتمہ کے لئے سعد حریری کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں”.

مختصر لنک:

کاپی